مرکزی انفارمیشن کمیشن ریزروبنیک آف انڈیا کو یہ ہدایات جاری کی ہے کہ وہ ان تمام بڑے ناموں کا خلاصہ کرے جنہوں نے کثیر رقم بینکوں سے بطور قرض لی ہے۔
واضح رہے کہ ایک سماجی کارکن کی درخواست پر مرکزی انفارمیشن کمیشن (سی آئی سی) نے آسان حل کے لیے بھیجے گئے قرض نہ ادا کرنے والوں کے ناموں کا خلاصہ کرنے کی ہدایت دی ہے۔
سنہ 2017 میں آر بی آئی کے ڈپٹی گورنر ورل آچاریہ نے کہا تھا کہ کچھ قرض داروں کے اکاؤنٹ کے معاملات کو حل کرنے کے لیے بینکوں کو بھیجا گیا ہے۔
آر بی آئی نے 25 فیصد غیر منقولہ جائیداد (این پی اے) والے 12 اکاؤنٹ کے خلاف دیوالہ ہونے کی درخواست دینے کی ہدایت دی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ بینکوں کو اب صلاح دی جاتی ہے کہ وہ ستمبر سنہ 2017 تک کچھ دیگر اکاؤنٹز کو کے معاملات کو بھی حل کریں۔
واضح رہے کہ اگر متعینہ مدت کار کے اندر اس منصوبے پر عمل کرنے میں ناکام رہتا ہے تو ان معاملوں کو بھی آبی سی کے تحت قرض کے حل کے لیے شامل کیا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ آر بی آئی نے اسے بتانے سے انکار کیا تھا لیکن سی آسی کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے اب آر بی آئی کو ان ناموں کو اجاگر کرنا ہی ہوگا۔