نریندر مودی نے مندر کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ' جب وہ وزیراعلی تھے، تب سے ہی قدرتی آفت کے بعد کیدار ناتھ کے لیے کچھ کرنا چاہتے تھے ۔ وزیراعظم بننے کے بعد انہیں یہ شرف حاصل ہوا'۔
انہوں نے کہا کہ 'یہاں برف باری کے سبب تین ماہ تک تعمیری کاموں میں دقتیں پیش آتی رہیں۔ اس کے باوجود یہاں مسلسل کام چلتا رہا۔ حکومت نے اس مقام کے لیے ماسٹر پلان بنایا ہے۔ میں خود کاموں کا جائزہ لیتا ہوں۔ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سے بھی میں یہاں کی معلومات حاصل کرتا رہتا ہوں'۔
'فطرت، ماحولیات اور سیاحت میرا مشن' انہوں نے کہا کہ میری ہمیشہ یہی خواہش رہتی ہے کہ اس جگہ کے لئے کیا کچھ اچھا کیا جاسکتا ہے۔ اس کے لئے مجھے بہترین ٹیم بھی ملی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ' سنیچر سے میں دھیان گپھا میں باہری دنیا سے الگ بھگوان کی پناہ میں رہا ۔ گپھا میں ایک سراخ ایسا ہے جس سے بھگوان کیدار مندر کے درشن ہوتے ہیں۔ اس دوران میں ہندوستان کے ماحول سے باہر تھا'۔
انہوں نے کہا کہ 'دروازے کھلنے سے دو ماہ قبل ہی یاترا کے انتظامات کی تیاریاں شروع ہوجاتی ہیں۔ اس میں سینکڑوں لوگ کام کرتے ہیں جو مشکل حالات میں پریشانیاں برداشت کرتے ہوئے کام کرتے ہیں۔ اس بات کی خبر بھی عوام کو ہونی چاہیے تاکہ لوگ بھی اس سے وابستہ ہوسکیں'۔
بھولے بابا سے انتخابات میں فتح کی منّت کے سوال پر مودی نے کہا کہ ' میں بھگوان سے کبھی مانگتا نہیں ہوں۔ مانگنا میری فطرت نہیں ہے۔ بھگوان نے مجھے مانگنے کے لیے نہیں، دینے کے قابل بنایا ہے۔ ایشور نے دینے کی جو اہلیت دی اسے سماج اور دیوتا کو دینا چاہیے۔ سماج دیوتا اور روحانیت سے مل کر بنا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ ' مئی اور جون میں انتخابات بھی سخت امتحان ہوتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ضابطہ اخلاق کے سبب انہیں دو دن روحانی سرزمین پر آنے کا موقع ملا'۔