اردو

urdu

ETV Bharat / briefs

گیا: شمشان گھاٹوں میں پہنچ رہی ہیں قبرستان سے لکڑیاں

گیا کے شیرگھاٹی کے شمشان گھاٹوں میں لکڑیاں کم پڑی گئی جس کے بعد قبرستان کے درخت کاٹے گئے، ایسے مصیبت کے وقت میں سب ایک ساتھ ہو کر حالات کا مقابلہ کرنے کو تیار ہیں، اطلاع کے مطابق پندرہ دنوں میں قبرستان سے 35 درختوں کو کاٹ کر لکڑیاں شمشان گھاٹوں میں پہنچائی گئی ہیں۔ شیرگھاٹی کے شمالی محلے کے قبرستان گنگا جمنی تہذیب کی مثال ہے۔

By

Published : May 5, 2021, 4:52 PM IST

Gaya
Gaya

بہار کے گیا میں واقع شیرگھاٹی میں کورونا وبا کے دوران ہو رہی اموات کی وجہ سے مختلف شمشان گھاٹوں پر لاشوں کو جلانے کے لیے لکڑیاں کم پڑ گئی ہیں۔ ایسی صورتحال میں ضرورت مند کنبے کو شہر کے شمالی محلے کے قبرستان میں لگے سوکھے درختوں کو کاٹ کر لکڑیاں دستیاب کرائی جارہی ہیں۔

قبرستان کے ذمہ دار 76 سالہ محمد جلال الدین نے بتایا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران چار مزدوروں کو لگا کر قریب 35 درخت کاٹے گئے ہیں۔ لکڑیاں شمشان گھاٹوں پر دستیاب کرائی جارہی ہیں۔ کاٹے گئے درخت وہ درخت ہیں جن کی لکڑیاں جلانے کے ہی کام آتی ہیں۔

گیا: شمشان گھاٹوں میں پہنچ رہی ہے قبرستان سے لکڑیاں

گزشتہ کچھ دنوں سے شمالی محلے کے قبرستان سے لکڑیاں آٹو، ٹریکٹر اور رکشا میں بھر کر لے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ محمد جلال الدین نے بتایا کہ آس پاس کے لکڑی ٹالوں میں جلانے والی لکڑیاں نہیں ملنے کی وجہ سے آخری رسومات ادا کرنے میں لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا.

اسی پریشانی کو دیکھتے ہوئے قبرستان مینیجمنٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ قبرستان میں سوکھے درختوں کو کاٹ کر شمشان گھاٹوں کو لکڑیاں دستیاب کرائی جائیں۔ درختوں کو کاٹنے کے لیے مزدور لگائے گئے ہیں۔ لکڑیاں ضرورت مند کنبے کو دستیاب کرائی جارہی ہیں۔

گیا: شمشان گھاٹوں میں پہنچ رہی ہے قبرستان سے لکڑیاں

دراصل شیرگھاٹی شہر سے متصل مورہر ندی گزرتی ہے جہاں پر مختلف شمشان گھاٹ ہیں اور وہاں مُردوں کو جلایا جاتا ہے۔ تاہم ادھر کچھ دنوں سے لاشیں زیادہ پہنچنے لگیں جس کے سبب لکڑیاں کم پڑنے لگیں۔ اس کی اطلاع جب شمالی محلے کے رہنے والے جلال الدین کو ملی تو انہوں نے قبرستان سے لکڑیاں دستیاب کرانے کا فیصلہ کیا۔

جلال الدین نے بتایا کہ سوکھے درختوں کو پانچ چھ مزدوروں کو لگوا کر کٹوایا گیا ہے۔

گیا: شمشان گھاٹوں میں پہنچ رہی ہے قبرستان سے لکڑیاں

ادھر شمالی محلے کے قبرستان کی طرف سے لکڑی دستیاب کرانے کا معاملہ لوگوں کے درمیان چرچہ کا موضوع بنا ہوا ہے۔ اسے گنگا جمنی تہذیب کی مثال کہا جا رہا ہے۔ اہم اسلیے بھی ہے کہ کیونکہ گزشتہ کئی برسوں میں دیکھا گیا ہے کہ یہاں مذہبی تناؤ ہوئے ہیں۔ پولیس کی مداخلت کی نوبت بھی آئی ہے۔ شیر گھاٹی ان سب معاملوں میں حساس ہے، اب وہاں سے ایسی تصویریں شرپسندوں کے لیے سبق ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details