اردو

urdu

By

Published : Jun 3, 2019, 1:23 PM IST

ETV Bharat / briefs

خریداروں سے بازار گلزار، سب کو عید کی خوشیاں مبارک

الوداع اے ماہ رمضان، الوداع کے ورد کے ساتھ ہی ہم عید کا بھی پرزور استقبال کر رہے ہیں۔ عید کی آمد آمد ہے، خریداروں سے بازار گلزار ہوگیا ہے، بازار میں ہر جگہ لوگ خریداری میں مشغول ہیں۔

عید کی آمد آمد ہے، خریداری سے بازار گلزار ہوگیا ہے

ریاست بہار کے شہر ارریہ میں ماہ رمضان المبارک کا آخری عشرہ ہم سے جدا ہو رہا ہے عید کی آمد آمد ہے، ایسے میں ارریہ کے بازاروں میں زبردست بھیڑ دیکھی جا رہی ہے۔

عید کی آمد آمد ہے، خریداری سے بازار گلزار ہوگیا ہے

بازاروں میں جگہ جگہ عید کی خریداری سے بازاروں کے رونق میں اضافہ ہو گیا ہے، سخت گرمی کے باوجود خریداری میں کوئی کمی نظر نہیں آ رہی۔

شہر کے مصروف ترین بازار چاندنی چوک، سبزی منڈی، وکاس مارکیٹ، مارواڑی پٹی، زیرو مائل وغیرہ میں صبح دس بجے سے ہی خریداروں کی بھیڑ لگنی شروع ہو جاتی ہے۔

شہر کے چاندنی چوک پر خواتین کی بھیڑ میں شام کے بعد مزید اضافہ ہوجاتا ہے، جہاں دیر رات تک خواتین کا ہجوم ہوتا ہے اور اہل خانہ کے ساتھ مرد حضرات بھی دیر رات تک خریداری میں مصروف نظر آتے ہیں۔

واضح رہے کہ چاندنی چوک کے دونوں جانب کپڑے، عطر، ٹوپی، چپل، باقر خوانی، سوئیوں کی دکانیں دلہن کی طرح سجی ہوئی ہے۔

حالانکہ اس بار عید کی خریداری پر مہنگائی کا اثر بھی دیکھنے کو مل رہا ہے، کچھ مقامی لوگ شوپنگ کررہے ہیں تو کچھ لوگ بتاتے ہیں عید سال میں ایک بار آتی ہے، اس لیے عید میں مہنگائی کچھ خاص معنے نہیں رکھتی۔

دوکاندار کا کہنا ہے گزشتہ برس کے مقابلے اس بار اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، لیکن پھر بھی لوگوں کے جوش و خروش میں کوئی کمی نظر نہیں آ رہی۔

مہنگائی کے اس دور میں جو غریب اور متوسط طبقے کے لوگ ہیں، ان کے لیے فٹ پاتھ کی دوکان قدرے غنیمت اور کسی رحمت سے کم نہیں، یہاں کم قیمتوں میں اپنی پسند کے کپڑے و دیگر ساز و سامان آسانی سے مل جاتے ہیں۔

ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ ہر برس عید کے موقع پر بازاروں میں کچھ خاص کپڑے خاص ناموں سے آتے ہیں، ان میں خواتین کے ملبوسات کی زیادہ ڈیمانڈ ہوتے ہیں، دکانداروں کے مطابق اس بار بازار میں خواتین کی جانب سے زیادہ ڈیمانڈ گرارا، لونگ فراک وغیرہ کی ہے، جبکہ مرد زیادہ تر کرتا پاجامہ اور ٹوپی ہی خریدتے ہیں۔

ان تما چیزوں کے علاوہ عید کے لیے سوئیوں کی بکری بھی خوب ہورہی ہے، یہاں کلکتہ کی سیویوں سے لے کر بھاگلپور و پٹنہ کا لچھا اور سیوئی بھی موجود ہے، اس کے علاوہ بنارسی سیوئی کی مانگ بھی کم نہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details