اس واقعہ کے بعد درماندہ سینکڑوں مسافروں نے محکمہ ٹرانسپورٹ اور ٹریفک پولیس کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا، تاہم انتظامیہ ٹس سے مس نہیں ہوا۔
مسافروں کا الزام ہے ضلع میں سرگرم ٹرانسپورٹ مافیہ مسافروں کو بلیک میل کر کے مجبور مسافروں سے من مرضی کا کرایہ وصول کرتے ہیں اور اس میں مقامی ٹرانسپورٹ کے افسروں اور ٹریفک پولیس کا بھر پور تعاون ہے۔
آخر رامبن میں ٹریفک جام کی کیا حقیقت ہے؟ وادی کشمیر میں ایک سیاح نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ’ہمیں وادی کشمیر جانا تھا مگر گاڑی نہ ملنے کی وجہ سے اب رامبن گردوارہ میں رات گزارنے کا پروگرام ہے‘۔
انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا’ پرائویٹ گاڑی رامبن سے بانہال تک تین ہزار سے زیادہ کرایہ مانگتے اب صبح ہی وادی کی طرف رخ کریں گے تاہم آج پورا دن رامبن بس اسٹینڈ میں درماندہ رہنے کا افسوس ہے‘۔
ایک اور درماندہ مسافر نے کہا ’وہ صبح 9 بجے سے درماندہ ہے مسافر بردار گاڑیاں نہ ملنے کی وجہ پرشان ہے رات سڑک پر گزارنے پر مجبور ہے‘ ۔
انہوں نے ٹرانسپورٹ کمشنر سے گزارش کی کہ وہ شاہراہ پر ٹریفک نظام میں سدھار اور ناجائز وصولی کے خلاف کاروائی جلد از جلد شروع کریں، تاکہ مقامی عوام اور سیاحوں کو کوئی پریشانی در پیش نہ آئے۔