ٹیچروں کی شکایت کے مطابق 20مئی کو طلبا کی ایک جماعت نے ایک پروفیسر کو ایک کمرے میں چار گھنٹے تک بند کردیا اور ان کے ساتھ بدسلوکی کی۔
رابندرابھارتیہ یونیورسٹی کے اور پروفیسر کااستعفیٰ اسسٹنٹ پروفیسرکے مطابق ان کے چہرے کے رنگ اور ان کی براداری پر بھی تبصرہ کیا گیا۔ مغربی بنگال میں پہلی مرتبہ اس طرح کا کوئی واقعہ پیش آ یا ہے جو کسی بھی قیمت پر ناقابل قبول ہے۔
ترنمول چھاتر پریشد کی یونین یہاں نے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیچر کلاس نہیں لیتے تھے اور طلباء کو پریشان کرتے تھے۔
اس واقعہ کے خلاف پانچ پروفیسروں نے املل کمار منڈ سنسکرت شعبہ کے ہیڈ، پولیٹیکل سائنس شعبہ کے ہیڈ بنکم منڈل،بنگلہ دیش اسٹڈی سنٹر کے ہیڈ بندی ساہااور شعبہ معاشیات کے بھارتی بنرجی،ایجوکیشن شعبہ کے ایچ او ڈی اشیش کمار،امبیڈکر اسٹڈی سنٹر کے ڈائریکٹر کمار داس نے استعفیٰ دیدیا ہے۔
تاہم یونیورسٹی کے وائس چانسلر سبیہ ساچی باسو رائے چودھری نے استعفیٰ قبول نہیں کیا ہے۔
ریاستی وزیر تعلیم پارتھو چٹرجی نے 18جون کو یونیورسٹی کا دورہ کیا تھا اور یو نیورسٹی کے وائس چانسلر اور استعفیٰ دینے والے پروفیسروں کے ساتھ ملاقات کی تھی۔
چٹرجی نے کہا تھا کہ جانچ شروع کردی گئی ہے اور جلد ہی یہ مکمل ہوجائے گا۔وزیرا علیٰ ممتا بنرجی خود اس معاملے کو دیکھ رہی ہیں۔اب تک متاثر پروفیسر سے میرا رابطہ نہیں ہوا ہے۔تاہم میری کوشش جاری ہے اور ہم ان سے بات کریں گے۔چٹرجی نےکہا تھاکہ ہم نے طلباء سے کہا ہے کہ متاثر پروفیسر سے معافی مانگیں۔