ادھو ٹھاکرے یوم عالمی حیاتیاتی تنوع کے موقع پر محکمہ جنگلات کے زیر اہتمام منعقدہ ایک ویبنار سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے خطاب کے دوران حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رامائن میں سنجیونی کا پودا لکشمن کو بچانے کے لیے لایا گیا تھا۔ میری رائے میں سنجیونی واحد چیز ہے جو ہمارے ساتھ رہتی ہے اور ہمیں زندہ رکھتی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم ترقی کے نام پر ماحول کو خراب کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم ترقی کے مخالف ہیں بلکہ یہ کہ ہم قدرتی ماحول کے ساتھ ساتھ ترقی کے حامی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم جنگلات کو ختم کرنے کے خلاف ہیں۔ اسی لیے جب بھی جنگلات کو ختم کرنے کی بات کی جاتی ہے تو ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا آپ نے کبھی جنگلوں میں رہنے والوں کو انسانی رہائش گاہ پر قبضہ کرتے ہوئے دیکھا ہے؟ انہوں نے کہا کہ جب سمندری طوفان آتے ہیں تو ہم اس کی وجہ آب و ہوا کی تبدیلی بتاتے ہیں۔ مگر ہم موسمیاتی تبدیلی کی وجہ پر سنجیدگی سے غور نہیں کرتے۔ وزیراعلیٰ نے موسمیاتی تبدیلی پر غور کرنے کا مشورہ دیا۔
وزیراعلی نے جنگلاتی علاقوں میں جانوروں اور پودوں کے اندراج کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انہیں بچانے کے لیے بڑے پیمانے پر عوامی بیداری کی ضرورت ہے تب ہی ہم اپنے جنگلات کی حفاظت کر سکتے ہیں۔
آج کی نوجوان نسل قدرتی ماحول، حیاتیاتی تنوع میں بہت زیادہ دلچسپی رکھتی ہے اور وہ اس میدان میں مطالعہ اور تحقیق کے لیے آگے آرہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے آر اے جنگل کو بچانے کی کوشش کی ہے۔ ہمیں قدرت کے ذریعے بنائے گئے اصولوں کے مطابق ہی زندگی گذارنی ہو گی تب ہی ہم حقیقی طور پر ایک صحت مند زندگی گذار سکتے ہیں۔