اردو

urdu

ETV Bharat / briefs

اس بار محمد سلیم کی راہ آسان نہیں

مغربی بنگال میں لوک سبھا انتخابات کی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ تمام سیاسی پارٹیاں ووٹرز کی تو جہ اپنی جانب مبذول کرانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں۔

By

Published : Apr 5, 2019, 6:42 PM IST

Updated : Apr 5, 2019, 6:53 PM IST

فائل فوٹو

ترنمول کا نگریس کے ہاتھوں صفایا کے بعد بھارت کی قدیم سیاسی پارٹیوں میں سے ایک سی پی آئی ایم اس وقت اپنی بقا کی جدوجہد میں مصروف ہے ۔

لوک سبھا 2019انتخابات میں سی پی آئی ایم اپنی کھوئی ہوئی زمین دوبارہ حاصل کرنے کی کوششوں میں سرگرداں ہے۔ پارٹی کو اپنے سب سے تجربہ کار رہنما محمد سلیم سے بڑی امیدیں ہیں۔ محمد سلیم رائے گنج پارلیمانی حلقے سے قسمت آزما رہے ہیں۔ اس مر تبہ انہیں اپنا حلقہ بچانے کے لئے کڑی محنت کر نی پڑرہی ہے۔

گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں محض 1634ووٹوں سے کامیا بی حاصل کرنے والے بایاں محاذ کے تجربہ کار رہنما محمد سلیم کو اس مر تبہ ترنمول کا نگریس اور بی جے پی سے سخت چیلنج کا سامنا ہے۔

ذرائع کے مطابق محمد سلیم گزشتہ برسوں کے دوران اپنے حقلے میں کا گی کام کئے ہیں۔ انہوں نے (ایم پی ایل اے ڈی) فنڈ کا بھر استعمال کیا ہے اور علاقے کی تر قی کےلئے بڑھ چڑھ کر کام کیا ہے۔

محمد سلیم کاکہنا ہے کہ میں اپنے حقلے کے ووٹرز سے جھوٹ بول کر ووٹ نہیں مانگوں گا۔ لوگوں کے سامنے میر اکام ہے۔ میں نے اپنے حلقے کے لئے کافی کام کیا ہے ۔میں ہر ہفتہ رائے گنج آتا ہوں اور لوگوں سے ملتا ہوں۔ ان کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کر تاہوں۔ضلع انتظامےہ کی جانب سے کئی مرتبہ ترقیاتی کاموں کو متاثر کیا گیا ہے مگر وہ مجھے روک نہیں پائے ۔

را ئے گنج میں ہندواور مسلمانوں کی آبادی تقریباًبرابر ہے اور تمام لوگ مل جل کر رہتے ہیں۔ مگر اس مر تبہ محمد سلیم را ئے گنج حلقے سے واحد مسلم امیدوار ہیں۔ تر نمول کا نگریس نے کانیا لال اگروال کو میداوار بنایا ہے ۔کانگریس کی جانب سے دےپا داس منشی امیدوار ہیں۔سابق مرکزی وزیر اورکانگریس کے سینیئر رہنما پریہ رنجن داس منشی کی اہلیہ 2009سے 2014 تک حلقے کی نمائندہ رہ چکی ہیں۔ بی جے پی نے دیبو شری کو میدان میں اتارا ہے ۔

Last Updated : Apr 5, 2019, 6:53 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details