پارلیمانی انتخابات 2019 میں واضح اکثریت حاصل کرنے کے بعد نریندر مودی نے آج دوسری مرتبہ وزیراعظم کے عہدے کا حلف لیا۔
راشٹرپتی بھون میں حلف برداری کی تقریب میں ملک اور بیرون ممالک سے تقریبا آٹھ ہزار مہمانوں نےشرکت کی۔ مگر اس تقریب میں بھارت نے پڑوسی ملک پاکستان کو مدعو نہیں کیا ہے۔
پاکستان میں چند لوگوں کو امید تھی کہ ان کا ملک بھی بھارت کے اس خاص لمحے کا حصہ بنے گا۔
حالانکہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے پارلیمانی انتخابات سے قبل کہا تھا کہ اگر بھارت میں بی جے پی دوبارہ جیت حاصل کرتی ہے اور نریندر مودی دوبارہ وزیراعظم بنتے ہیں تو امن کی بات چیت کے امکانات زیادہ رہیں گے۔
غیر ملکی میڈیا سے بات چیت کے دوران عمران خان نے کہا تھا کہ اگر بی جے پی جیت حاصل کرتی ہے تو کشمیر کو لےکر بات چیت آگے بڑھ سکتی ہے۔
لیکن مودی کی جیت کے بعد پاکستان کی میڈیا میں اس بات پر بحث ہورہی تھی کہ دعوت ملنے پرعمران خان کو بھارت جانا چاہیے یا نہیں ؟
پاکستان کے سما ٹی وی نے نیوز ڈبیٹ کے دوران اینکر ایک سیاسی مبصر سے سوال کرتی ہیں کہ اگر پاکستان کو اس تقریب میں مدعو کیا جاتا ہے تو عمران خان کو بھارت جانا چاہیے یا نہیں؟
جواب میں سیاسی مبصر کہتے ہیں کہ' میرا خیال ہے کہ عمران خان کو ضرور بھارت جانا چاہیے یہ ان کی خواہش تھی کہ اور اس کا انھوں نے اظہار کیا تھا کہ اگر مودی دوبارہ منتخب کیے جاتے ہیں تو دونوں ملکوں کے مابین تعلق بہتر ہوجائیں گے۔
مگر بھارت کے اس قدم سے پاکستان کی سیاست بھی تیز ہوگئی ہے۔ پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت سے دعوت ملنے کی امید کو فضول قراردیا۔