سابق وزیر قانون کا کہنا تھا مسلم ووٹوں کی تقسیم قابل افسوس ہے۔ کیونکہ یہ پارلیمانی انتخابات ہیں اور ان کا پورا مستقبل پوری طرح سے کانگریس یا قومی پارٹی کے ساتھ ہے ان کا ووٹ بانٹنا اچھا خیال نہیں ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ آپ رائے دہندگان پر الزام عائد نہیں کرسکتے کیونکہ رائے دہندگان اپنے مقامی مدعے اور دیگر مسائل کو لے کر فکر مند ہے۔
سابق وزیرخارجہ اور کانگریس کے سینیئر رہنما سلمان خورشید نے کہا ہے کہ اترپردیش میں لوک سبھا انتخابات 2019 کو لے کر اب تک ہوئی ووٹنگ میں مسلم ووٹوں میں ایس پی۔ بی ایس پی اتحاد اور کانگریس کے درمیان بٹوارہ ہوگیا ہے۔
خبر رساں ادارے آئی این ایس کے دیے گئے اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی انتخابی تشہیر کے دوران بحث کے مدعے کو بدل دے رہے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ وہ ہار رہے ہیں اور وہ اس سے اداس ہیں۔
اترپردیش کے پارلیمانی حلقہ فروخ آباد سے انتخاب لڑرہے سلمان خورشید نے کہا کہ مسلم طبقہ نے منصوبہ بند طریقے سے ووٹ نہیں ڈالا ہے جیسا کہ سنہ 2015 میں بہارکے اسمبلی انتخابات میں کیا گیا تھا۔
مسلم ووٹوں کی تقسیم پر انھوں نے کہا کہ مسلم ووٹ بکھرے ہوئے ہیں کئی جگہوں پر کانگریس کو یہ دیکھنے کو ملا ہے کیونکہ یہ کچھ جگہوں پر اتحاد اور کانگریس کے درمیان تقسیم ہوگیا ہے لیکن کچھ جگیہوں پر یہ اتحاد کے ساتھ مضبوطی سے جڑا ہوا ہے۔
کانگریس رہنما کا یہ بھی کہنا ہے کہ اقلیتوں کی ووٹوں کا تقسیم ہونا ایک افسوسناک معاملہ ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ کئی جگہوں پر مسلم ووٹ تذبذب کا شکار ہے جو ایک خراب بات ہے۔
کانگریسی رہنما نے مودی کی انتخابی تشہیر پر کہا کہ ' وہ بدل رہے ہیں اور مایوس ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ وہ ہار رہے ہیں اس لیے وہ بدل رہے ہیں ان کی گزشتہ انتخابی تشہیر کا موازنہ موجودہ انتخابی تشہیر سے کرنا چاہیے کیونکہ گزشتہ انتخابی تشہیر پر ان کا کنٹرول تھا لیکن اس بار ان کا کنٹرول نہیں ہے۔
انھوں نے انتخابات کے دوران مدعوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جب تک وہ انتکاب لڑرہے ہیں صرف دو ہی مدعے ان کے سامنے رہیں گے۔
سیم پترودا اور منی شنکر ائیر کے متنازعہ بیان پر انھوں نے کہا کہ 'میڈیا نے اسے اچھال دیا ہے اور پارٹی کے پاس سوائے اسٹینڈ لینے کے راستہ نہیں بچا ہے ، انھوں نے مزید کہا کہ ' سچ کہوں تو یہ غیر اہم مسائل ہیں یہ وہ معاملے ہیں جو پہلے ہوچکے ہیں اور ان مدعوں پر کانگریس کی کیا رائے تھی یہ سبھی جانتے ہیں۔