رپورٹ کے مطابق ستّر برسوں کے دوران پہلی بار مختلف جنگوں، تنازعات اور تشدد کی وجہ سے بے گھر ہونے اور کیمپوں میں پناہ لینے والوں کی تعداد سات کروڑ سے زیادہ ہو گئی ہے۔گذشتہ برس 23 لاکھ افراد اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔
گذشتہ 20برسوں میں اس تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہو اہے۔
سروے میں واضح ہوا کہ 37 ہزار افراد یومیہ اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
بے گھر اور بے یارو مدد گار افراد کو پناہ دینے والے ممالک میں ترکی سرِفہرست ہے جہاں پناہ گزینوں کی تعداد 37 لاکھ ہے جبکہ پاکستان دوسرے نمبر ہے جہاں اس وقت پناہ گزینوں کی تعداد14 لاکھ ہے۔ یوگینڈا میں 12 لاکھ، سوڈان میں 11 لاکھ جبکہ جرمنی میں بھی 11 لاکھ افراد پناہ گزیں ہیں۔
دنیا کی آبادی کے تناسب سے نقل مکانی کرنے والے افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ سنہ 1992 میں پناہ لینے والوں کی تعداد سب سے زیادہ 3.7 افراد فی ہزار تھی جبکہ سنہ 2018 کے اختتام پر یہ تعداد دگنی سے بھی تجاوز کر گئی یعنی 9.3 افراد فی ہزار تھی۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق وینزویلا کے شہریوں کو پناہ دینے والے ممالک کے مطابق تقریباً چار ملین افراد نے وینزویلا سے نقل مکانی کی ہے جو گذشتہ چند برسوں میں دنیا کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
رپورٹ میں تین بڑی جماعتوں کا تذکرہ کیا گیا ہے جس میں پہلا گروہ ان لوگوں کا ہے جنھیں جنگوں، تنازعات اور تشدد کی وجہ سے بے گھر ہونا پڑا۔ سنہ 2018 میں ایسے پناہ گزینوں کی تعداد دنیا بھر میں دو کروڑ 59 لاکھ تک پہنچ گئی تھی جو کہ سنہ 2017 کے مقابلے میں پانچ لاکھ زیادہ ہے۔ اس تعداد میں 55 لاکھ فلسطینی پناہ گزین بھی شامل ہیں۔
دوسری جماعت ان 35 لاکھ تارکین وطن کی ہے جنھوں نے اپنا ملک چھوڑ کر کسی دوسرے ملک میں پناہ کی درخواست دی تھی لیکن ابھی ان کی درخواست پر کاروائی نہیں ہوئی۔