بہوجن سماج پارٹی نے سماج وادی پارٹی کےساتھ لوک سبھا انتخابات میں حصہ لیا تھا، لیکن شکست کے بعد بی ایس پی نے اپنی راہ الگ کر لی ہے۔
مایاوتی نے پیر کے روز ایک ٹویٹ کیا: 'لوک سبھا عام انخابات کے بعد سماج وادی پارٹی کا سلوک بی ایس پی کو یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ کیا ایسا کر کے بی جے پی کو مستقبل میں ہرانا ممکن ہوگا؟ جو ممکن نہیں ہے اس لیے پارٹی اور اس کے مشن کے حق میں اب بی ایس پی مستقبل میں ہونے والے تمام چھوٹے بڑے انتخابات اپنے دم پر لڑے گی'۔
اس کے علاوہ مایاوتی نے دو اور ٹویٹ کیے۔ پہلے ٹویٹ میں مایاوتی نے کہا: بی ایس پی کی آل انڈیا میٹنگ کل لکھنؤ میں ڈھائی گھنٹے تک چلی۔ اس کے بعد ریاستی سطح کی میٹنگ دیر رات تک جاری رہی۔ جس میں میڈیا نہیں تھی۔
اس کے باوجود بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی کے تعلق سے جو باتیں میڈیا میں آئی ہیں وہ صحیح نہیں ہیں جبکہ اس تعلق سے پریس ریلیز بھی جاری کی گئی تھی'۔
انہوں نے مزید لکھا :' ویسے بھی جگ ظاہر ہے کہ سماج وادی پارٹی کے ساتھ تمام پرانے گلے شکوے کو فراموش کر کے اتحاد کیا گیا تھا۔ اور سنہ 2012۔2017 میں سماجوادی پارٹی حکومت کے بی ایس پی اور دلت مخالف فیصلوں، انتخابی تشہیر اور ریزرویشن مخالف کاروائیوں اور بگڑی ہوئی قانونی نظم و ضبط وغیرہ کو نزر انداز کرتے ہوئے ملک اور عوام کے مفاد میں سماج وادی پارٹی کے ساتھ اتحاد کو بخوبی نبھایا۔
بی ایس پی کی قومی سطح کی میٹنگ میں مایاوتی نے اتوار کو کہا تھا کہ اتحاد کے انتخابات ہارنے کے بعد اکھیلیش نے انہیں فون کیا تھا۔ ستیش مشرا نے ان سے کہا کہ وہ انہیں فون کر لیں لیکن انہوں نے فون نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے بڑے ہونے کا فرض نبھایا اور گنتی کے دن 23تاریخ کو انہیں فون کر کے ان کے خاندان کے ہارنے پر افسوس کا اظہار کیا۔