اس کی ایک بڑی وجہ یہاں پر ملازمین کی کمی بھی ہے۔
ایک تو ملازمین کے کم ہونے کی وجہ سے لائبریری کا رکھ رکھاو بہتر ڈھنگ سے نہیں ہو پاتا ہے دوسرے یہاں سہولیات کا بھی فقدان ہے۔
اس کی ایک بڑی وجہ یہاں پر ملازمین کی کمی بھی ہے۔
ایک تو ملازمین کے کم ہونے کی وجہ سے لائبریری کا رکھ رکھاو بہتر ڈھنگ سے نہیں ہو پاتا ہے دوسرے یہاں سہولیات کا بھی فقدان ہے۔
اردو اکادمی میں پہلے پانچ ملازمین تھے۔یہ لوگ کتابوں کو متعین جگہ پر لگاتے تھے، لیکن وہ ایک کے بعد ایک سبکدوش ہوتے گئے اور ان کی جگہ پر کسی کی بحالی نہیں ہوئی۔ اس کی وجہ سے بہت ساری بیش قیمتی کتابیں آج فرش پر بے ترتیب پڑی دھول چاٹ رہی ہے۔
لائبریرین وکیل نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ یہاں پر اردو کی تقریبا ایک لاکھ کتابیں ہیں۔ان میں سے بیس ہزار مطبوعات اور تاریخی ناول، قصہ کہانیاں، رسالے اور دیگر عنوانات پر ہے۔
وہیں دوسری جانب اردو اکادمی میں تقریبا دو ہزار ممبران بھی ہیں لیکن ان دو ہزار میں سے شاید ہی کویئ کبھی اردو اکادمی کی لائبریری میں پڑھنے آتا ہے۔
ان کے نہ آنے کی وجہ یہ بھی ہے کہ لائبریری میں زیادہ تر کتابیں اپنی متعین جگہ پر موجود نہیں ہیں، فرش پر گرد غبار ہے اور ان کو صاف کرنے والا تک کوئی نہیں ہے۔
اکادمی کی لائبریری میں اسلامی تاریخ کے علاوہ رامائن، بھگوت گیتا اور دوسرے مذاہب کی بہت ساری کتابیں بھی موجود ہیں۔
مرکزی لائبریری میں مائیکرو فلم بھی موجود ہیں، جو 1920-25 کے درمیان کی ہے، لیکن اب انھیں کوئی دیکھتا نہیں ہے۔