انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) کے قومی آرگنائزنگ سکریٹری اور رکن پارلیمنٹ ای ٹی محمد بشیر نے الزام لگایا کہ لکش دیپ ایک خوبصورت سرزمین ہے جہاں 99 فیصد سے زیادہ مسلمان آباد ہیں اور اس وقت بی جے پی لکش دیپ میں زہریلے بیجوں کو بو رہی ہے۔
انہوں نے آج جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ حکومت اب یہاں غنڈا ایکٹ کو نافذ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اگر احتجاج کی آوازوں کو دبانے کے لیے ان کے پاس اگر قوانین موجود ہوں گے تو معاملات آسان ہوجائیں گے۔ لکش دیپ میں اس کے خلاف سخت احتجاج ہوچکے ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت نے لکش دیپ ایڈمنسٹریٹر کے طور پر مقررہ کردہ پرفل کھوڈا پٹیل کو جلد از جلد جزیرے میں فرقہ واریت پھیلانے کا کام سونپاگیا ہے۔ لکشدیپ کا ہمیشہ ایک جرائم سے پاک چہرہ رہا ہے۔ یہ ایک عظیم تاریخی اور ثقافتی ورثہ بھی رکھتا ہے۔ جس علاقے میں 99 فیصد مسلمان رہتے ہیں وہاں گوشت کے استعمال پر پابندی لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔آنگن واڑی اور وہاں کام کرنے والے ہیلتھ ورکرس سمیت مقامی لوگوں کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے۔ ماہی گیری ان کا بنیادی ذریعہ معاش ہے۔ یہاں غیر معمولی باتوں پر ماہی گیری کے خلاف مقدمات درج کرنا ایک عام رواج بن گیا ہے۔