جیٹ ایئر ویز کی سروسز بند ہونے کے بعد جو کچھ ہو رہا ہے، اس پر انتخابات کی سرگرمیوں کی وجہ سے لوگوں کی نظر کم پڑی ہے، اس دوران دو بڑی باتیں سامنے آئیں، جس کا نچوڑ یہ ہے کیا کہیں یہ سرمای داری کا کھیل تو نہیں چل رہا ہے؟
سینئر بی جے پی لیڈر سبرامنیم سوامی نے شہری ہوا بازی کے وزیر سریش پربھو کو اس تعلق سے خط لکھا تھا اور بعد میں ٹویٹ کر نریندر مودی کو آگاہ کیا تھاکہ آپ کے دو وزرا اسپائس جیٹ کو جیٹ ایئر ویز کا کاروبار سونپ دینا چاہتے ہیں، یہ غلط ہو سکتا ہے، اس کے پیچھے کچھ گڑبڑ ہو سکتی ہے، آپ اسے روکیے،ورنہ بی جے پی کو انتخابات میں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے۔
اسی دوران دوسری ہوائی کمپنیاں انڈیگو اور ٹاٹا وستارا نے حکومت کو ایک خط لکھا کہ جیٹ کے بند ہونے کے بعد جو سلاٹ خالی ہوئے ہیں اس کو جس طرح سے الاٹ کیا جا رہا ہے اس میں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ہے، اس بارے میں جو 2003 کا جو قانون ہے اس کی بھی خلاف ورزی ہو رہا ہے۔
نریش گوئل کی کہانی تو ختم ہو گئی، دلیل یہ دی گئی کہ ایئر لائن کا دھندہ مہنگا ہو گیا تھا، ایندھن کے اخراجات کافی بڑھ گئے تھے، قرض بہت لے لیا تھا اور مہنگا آپریشن چلا رہے تھے، اب سمجھ میں آیا کہ وہ اس کو بچانے کی کوشش نہیں کر رہے تھے بلکہ خود بچ کر نکلنا چاہ رہے تھے۔
دوسرے کردار کی بات کریں تو جیٹ میں پچاس فیصد سے زیادہ شیئر ایس بی آئی اور ایک سرکاری ادارے این آئی آئی ایف کے پاس ہے، اب یہاں قرض دینے والوں کو کیا کرنا چاہیے تھا؟ اسے پہلے ہی پتہ تھا کہ پتہ تھا کہ ایئر لائن ڈوب رہی ہے، ایسی صورت میں یا تو آپ نریش گوئل سے شیئر فروخت کرواتے، اس سے پیسے وصول کرتے یا انہیں نکال باہر کرتے اور ایئر لائن کو بچاتے، لیکن ایس بی آئی نے وقت پر ایکشن نہیں لیا۔
جب بحران بڑھ گیا تو ایس بی آئی نے کہا کہ ہم نئے سرمایہ دار لائیں گے اور ضرورت پڑی تو 1000-1500 کروڑ ڈال بھی دیں گے، لیکن ایئر لائنز اس کی سكيوٹی کی گارنٹی دےگی تب ہی۔
لیکن ایس بی آئی کو یہ سمجھ میں نہیں آیا کہ اس وجہ سے ہی ایئر لائن ڈوبی ہے اور اس کا بھی پیسہ ڈوبے گا۔
حکومت نے اس سے یہ لکھ کر نہیں کہا کہ آپ اس کمپنی کو بچائیے، اس کی قیمت نہ گر جائے اور 20 ہزار ملازمین اور ان کے خاندان کے رکن یعنی تقریبا ایک لاکھ لوگ مصیبت میں نہ پھنس جائیں اس کا کچھ اقدامات کیجیے، لہذا ایس بی آئی نے کچھ نہیں کیا، اس نے اپنی کردار نہیں ادا کیا اور جیٹ ایئر ویز بند ہو گئی۔
اسپائس جیٹ کے پاس بوئنگ ہیں، جیٹ کے پاس بھی بوئنگ تھا۔ تو اسپائس جیٹ کو کچھ سلاٹ ممبئی اور دہلی کے پرائیویٹ ایئر پورٹ آپریٹر نے دے دیے اور پالیسی میں یہ چینج کر دیا کہ اب سلاٹ انہیں ہی ملیں گے جن کے پاس نئے ہوائی جہاز ہوں گے۔