ان بینکوں کی قیادت ایس بی آئی کررہا ہے، ایس بی آئی نے اس معاملے کو پہلے باہ سلجھانے کی کوشش کی لیکن اسے کامیابی نہیں مل سکی جس کے بعد جیٹ کو نیشنل کمپنی لا ٹریبیونل میں بھیجنے کی تیاری کی گئی۔
جیٹ ایئرویز کو قرض دینے والے بینکوں نے اپن ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ کافی سوچنے کے بعد ہی اس فضائی کمپنی کو آئی بی سی کے تحت ایس سی ایل ٹی بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
گزشتہ ہفتہ جیٹ میں سرمایہ کاری کے لیے بولی لگائی گئی تھی ، لیکن تمام شرطوں کے ساتھ جیٹ کو صرف ایک بولی ملی، پہلے تو ہندوجا گروپ نے جیٹ میں حصہ داری خریدنے سے منع کردیا اور پھر اس کے بعد جیٹ کے پارٹنر رہے اتحاد ایئرویز نے بھی اس میں اپنے سرمایہ کاری کے منصوبے کو روک دیا۔
جیٹ کو این سی ایل ٹی میں لےجانے میں صرف تمام بینکوں کی قیادت کرنے والا ایس بی آئی ہی شامل نہیں رہا بلکہ جیٹ کو پیسہ دینے والے شمن وہیلس پرائیویٹ لمیٹیڈ نے بھی الگ سے جیٹ کو دیوالیہ قرار دینے کے لیے این سی ایل ٹی ممبئی میں درخواست داخل کی تھی۔