انگلینڈ سمیت دیگر یورپی ممالک سے ملک بدری کے اعلان کے بعد شمیمہ بیگم اپنے وطن بنگلہ دیش کی جانب رخ کرنے والی تھیں مگر بنگلہ دیش حکومت کے سخت تیور کی وجہ سے انہیں اپنا ارادہ بدل لیا۔
شمیمہ بیگم اگربنگلہ دیش کی سرزمین پرواپس آتی ہیں تو انہیں سزائے موت ہوسکتی ہے۔
اس سلسلے میں بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ عبدالمعین کا کہنا ہے کہ شمیمہ بیگم کا بنگلہ دیش سے کوئی تعلق نہیں ہے۔اگروہ بنگلہ دیش کی سرزمین پر قدم رکھتی ہے تواسے سزائے موت دی جائے گی۔
سنہ 2018 میں مشرقی لندن سے دولت اسلامیہ میں شامل ہونے والی شمیمہ بیگم سے برطانوی شہریت چھین لی گئی تھی۔انہوں نے یورپ کے دیگر ممالک سے شہریت کی ایپل کی تھی۔ تمام یورپی ممالک نے انہیں شہریت دینے سے انکار کردیا تھا۔
اس کے بعد شمیمہ نے بنگلہ دیش جانےکا فیصلہ کیا جہاں ان کی والدہ رہتی ہیں۔
شمیمہ بیگم کے وکیل تسنیم اکونجی کاکہنا ہے کہ شمیمہ بیگم بنگلہ دیش جاسکتی ہیں۔ بنگلہ دیش کا شمیمہ بیگم سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ میرے موکل کی جانب سے ہوم آفس کے فیصلہ کے خلاف اپیل کی جارہی ہے۔
دوسری طرف بنگلہ دیشی وزیر خارجہ عبدالمعین نے سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کہ شمیمہ بیگم کو بنگلہ دیشی شہریت دینے کی بات تو دور انہیں ملک کی سرزمین پر قدم رکھنے کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی۔