80 سالہ حاجی میاں کا جنازہ ان کی رہائش گاہ کوچہ میر عاشق چاوڑی بازار سے بعد نماز ظہر دہلی گیٹ قبرستان لے جایا گیا جہاں ان کی تجہیز و تکفین عمل میں آئی۔
حاجی میاں فیاض الدین کا تعلق دہلی کے ایک معزز گھرانے سے تھا۔ ان کے دادا منشی تراب علی قلعہ معلیٰ لال قلعہ میں وزیر کے عہدے پر فائز تھے۔ جب سنہ 1862 میں دہلی کی شاہجہانی جامع مسجد انگریزوں سے دوبارہ کھلوائی گئی تو جامع مسجد کا متولی حاجی میاں فیاض الدین کے دادا منشی تراب علی کو بنایا گیا تھا جس کے کاغذات ان کے خاندان کے پاس ابھی بھی موجود ہیں۔ حاجی میاں فیاض الدین کے والد حاجی حافظ ظہور الدین مجاہد آزادی تھے۔
حاجی میاں فیاض الدین کی رحلت پر کل ہند مسلم مجلس مشاورت کے قومی صدر نوید حامد نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم حاجی میاں کی ذات ایک انجمن تھی اور فصیل بند شہر کے سیاسی اور سماجی حلقوں میں ان کی حیثیت سائبان کی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ آپ سے ہمارے خاندان کی تقریبا ساٹھ برسوں سے زیادہ گہری شناسائی اور تعلقات تھے۔ میں خود تقریباً 40 برسوں سے ان کی ذاتی شفقتوں سے مستفید ہوتا رہا۔ آپ کی مہمان نوازی اور شائستگی کا ہر کوئی قائل تھا۔ اللہ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور اپنے جوار رحمت میں بلند مقام عطا فرمائے۔
حاجی میاں فیاض الدین کے انتقال سے ملی و سماجی حلقوں میں غم کا ماحول
دہلی کی قدیم روایتوں کے امین و پاسدار حاجی میاں فیاض الدین کا آج صبح 5:30 بجے دارالحکومت دہلی کے ایک پرائیویٹ ہسپتال میں انتقال ہوگیا۔ انہیں میکس ہسپتال میں گذشتہ 7 اپریل کو داخل کرایا گیا تھا۔ وہیں انہوں نے آخری سانس لی۔
ایڈوکیٹ مسرور الحسن صدیقی نے بھی حاجی میاں فیاض الدین کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور اپنے ساتھ گزارے لمحات کو یاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ حاجی میاں نہ صرف ان کے ماموں تھے بلکہ ایک والد کے طور پر ان سے محبت کرتے تھے آج میں جس قابل ہوں وہ حاجی میاں کی مرہون منت ہوں۔
مرحوم کانگریس پارٹی کے سینئر رہنماؤں کے ساتھ ساتھ بھارت کی متعدد ملی و سماجی تنظیموں سے وابستہ تھے جن میں دہلی ایجوکیشن سوسائٹی، اینگلو عربک اینڈ دہلی کالج اولڈ بوائز ایسوسی ایشن، جدید قبرستان اہل اسلام دہلی گیٹ، دہلی کے قدیم مسلم یتیم خانہ بچوں کا گھر، حکیم اجمل خان گرلز سینئر سیکنڈری اسکول، تاریخی مدرسہ حسین بخش، مدرسہ امینیہ جیسے اداروں میں بے لوث خدمات انجام دیں اور ملی و فلاحی کاموں میں ہمیشہ پیش پیش رہتے تھے۔