واضح رہے کہ گاندھی نگر پارلیمانی سیٹ میں کلول، سانند، گھاٹلوڈیا، ویجل پور، جوہاپورا، نارن پورا، اور سابرمتی جیسے اسمبلی حلقے ہیں۔
ان علاقوں میں کثیر تعداد میں مسلم آباد ہیں، لوک سبھا الیکشن کے پیش نظر جوہارپورا کے لوگوں کا کیا کہنا ہے آیئے جانتے ہیں۔
کیاکہنا ہے گاندھی نگر پارلیمانی حلقے کا؟ امت شاہ کی گاندھی نگر سیٹ کے پیش نظر احمدآباد میں جوہاپورا علاقے کے کانگریس کے کارکنان نے کہا کہ امت شاہ الیکشن لڑنے والے ہیں، جبکہ وہ پہلے بھی ودھان سبھا کا الیکشن بھی لڑ چکے ہیں۔
امت شاہ نے اس وقت بھی یہاں کے لوگوں کے لیے کچھ کام نہیں کیا تو اب ہمیں ان سے کوئی امید نہیں ہے، لیکن ہم چاہتے ہیں کہ ایسا امید وار پالرلیمنٹ میں پہنچے جو عوام کے درمیان جاکر اس کے مسائل کو سنے اور اسے دور کرنے کی کوشش کرے۔
عوام کا کہنا ہے کہ جوہاپورا علاقے میں ٹریفک کا بڑا مسئلہ ہے یہاں پینے کا پانی بھی صاف نہیں آتا۔ اور یہ علاقہ ہمیشہ سے حکومت کی محرومی کا شکار رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی سب کا ساتھ تو چاہتی ہے لیکن 'سب کا وکاس'نہیں چاہتی۔ جوہا پورا مسلم اکثریتی علاقہ ہے اسی لیے یہاں وکاس کا 'و' بھی نظر نہیں آتا۔
جوہار پورا میں پانی، گٹر، پل، کمیونیٹی ہال، سڑک راستے اور گارڈن کی سہولیات حاصل کرنے کے لیے ہر انسان کوشش کررہا ہے لیکن آج تک اس پر دھیان نہیں دیا جارہا ہے۔
جوہار پورا علاقے کے نوجوانوں کا کہنا ہے کہ لوک سبھا الیکشن میں کوئی بھی پارٹی سے کوئی بھی لیڈر جیتے، لیکن وہ امیدوار ایسا ہونا چاہئے جو روٹی، کپڑا، مکان، جوہار پورا علاقے کی پریشانیاں، روزگار، تعلیم اور غریبوں کو غریب سے نکالنے میں اپنا تعاون کرے۔
راہل گاندھی نے غریبوں کو سالانہ بہتر ہزار دینے کا اعلان کیا تو اگر اس سے غریبوں کو فائدہ ہوتا ہے تو ہم کانگریس کو ہی ووٹ ڈالیں گے۔
وہیں لوک سبھا الیکشن میں پہلی مرتبہ ووٹ کا جمہوری حق استعمال کرنے والے ووٹرز نے کہا کہ میں بے حد خوش ہوں، میں چاہتا ہے کہ ایسا امیدوار جیتے جو بے روزگاری کمی لاسکے، اور تعلیم سستی مزید سستی بناسکے۔
واضح رہےکہ 1989 سے گاندھی نگر کی سیٹ بی جے پی کے قبضے میں ہے اس وقت بی جے پی کے قدآور رہنما شنکر سنگھ واگھیلا یہاں سے جیتے تھے۔
سنہ 1991 کے عام انتخابات میں گاندھی نگر سیٹ سے لال کرشن اڈوانی نے پہلی بار جیت حاصل کی تھی، اس کے بعد اڈوانی جے مسلسل چھ مرتبہ اسی حلقے سے رکن پارلیمان رہے۔