اردو

urdu

ETV Bharat / briefs

احمد آباد: سینکڑوں خاندانوں کے بے گھر ہونے کا خدشہ - گجرات

احمد آباد میونسپل کارپوریشن ایک بار پھر غریب لوگوں کو مشکلات میں ڈال دیا ہے۔

سینکڑوں خاندانوں کے بے گھر ہونے کا خدشہ، متعلقہ تصویر

By

Published : Jun 15, 2019, 3:31 PM IST

احمدآباد میونسپل کارپوریشن کی جانب سے ایک نئے فرمان کے تحت 15جون یعنی آج احمد آباد کے رامول میں موجود غفور بستی کو خالی کرنے کا آرڈر جاری کیا گیا ہے۔

سینکڑوں خاندانوں کے بے گھر ہونے کا خدشہ، متعلقہ ویڈیو

اگر ایسا ہوتا ہے تو بارش کے موسم میں 900 سے زیادہ کنبے بےگھر ہو سکتے ہیں۔

احمدآباد کے کے رامول میں موجود غفور بستی میں بڑی تعداد میں میں غریب طبقے کے لوگ آباد ہیں ہیں جس میں ہندو مسلم برادری کے لوگ بھائی چارے اور پیار و محبت کے ساتھ اپنی زندگی گزار رہے ہیں لیکن اب ان کے سر پر نئی پریشانی منڈلانے لگی ہے۔

جس کے تحت مقامی لوگوں کو مکان خالی کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔

اس تعلق سے مقامی خاتون نے کہا کہ ہم تیس سالوں سے یہاں رہتے ہیں۔ ہم یہیں پر چھوٹے موٹے کاروبار کرتے ہیں ایسے میں ہمیں اپنے گھر سے بے گھر کر دیا جائے گا تو ہم کہاں رہیں گے اور کیسے سے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پا لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 'اس میں ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں اسی علاقے میں رہنے دیا جائے کیونکہ ہمارے پاس اس مکان کے تعلق سے تمام تر ثبوت موجود ہیں۔ وہیں دوسری غیر مسلم خاتون نے کہا کہ ہمارے پاس تمام دستاویزات ہونے کے باوجود ہمیں گھر خالی کرنے کی کی نوٹس دی جا رہی ہے۔ ہمیں باربار پریشان کیا جا رہا ہے ہم یہاں ہاں بھائی چارے کے ساتھ رہتے ہیں اور آگے بھی اپنی زندگی بھی اسی جگہ پر پر گزارنا چاہتے ہیں لیکن حکومت نہیں حکومت کے فرمان نے ہمارا جینا دشوار کر دیا ہے'۔

اس معاملے کو لے کر اب کانگریس کمیٹی کے رہنماؤں نے مقامی لوگوں کو انصاف دلانے کے لئے لیے قدم اٹھانا شروع کیا ہے جس کے تحت کانگریس کے رہنماؤں نے غفور بستی میں جا کر لوگوں کے ساتھ بات چیت کی اوران کے حق میں دعا کی اس تعلق سے کانگریس لیڈر بدر شیخ نے کہا کہ ہم غریب لوگوں کے ساتھ ہے اور اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے جو کچھ بھی ہم سے ہو سکے گا ہم ضرور کریں گے اور ان لوگوں کو ان کا حق ہرگز کسی کو چھیننے نہیں دیں گے۔

آج غفور بستی کو خالی کرنے کا آخری دن ہے۔ ایسے میں دیکھنا یہ ہو گا کہ یہ بستی خالی ہوتی ہے یا نہیں؟اور آگے یہ معاملہ کہاں تک پہنچتا ہے؟

ABOUT THE AUTHOR

...view details