غزہ میں آج بھی شادی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ شادی سے قبل مہر کی شکل میں بھاری رقم دلہن کو دی جاتی ہے۔ یہاں بے روزگاری کی شرح 60 فیصد ہے جس کے سبب کئی نوجوانوں کی شادی بہت دیر سے ہوتی ہے۔ اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بعض ایسے ادارے بھی کھل گئے جو شادی کے لیے نوجوان لڑکوں کو قرض فراہم کرتے ہیں۔ ان میں سے فرحۃ پروجیکٹ بھی ایک ہے۔
غزہ: لڑکوں کو شادی کے لیے قرض لینا پڑتا ہے
عام طور پر یہ دیکھا جاتا ہے کہ شادی کا بوجھ لڑکی والوں پر ہوتا ہے لیکن غزہ اور بعض عرب ممالک کا حال مختلف ہے۔ یہاں شادی کا بوجھ لڑکے والوں پر ہوتا ہے اور یہ لوگ اپنی شادی کے اخراجات کے لیے قرض بھی لینے پر مجبور ہیں۔ غزہ کے یحیی طالب کا شمار بھی ان ہی لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے شادی کے لیے قرض لی ہے۔
لڑکوں کو شادی کے لیے قرض لینا پڑتا ہے، متعلقہ تصویر
ناکہ بندی نے غزہ کو معاشی طور پر زبردست نقصان پہنچایا ہے۔ بے روزگاری کی شرح میں اضافہ، بیرونی ممالک سے قرضوں پر روک اور حماس کی بَد اِنتظامی کے سبب ہزاروں خاندان کا گزارہ بڑی مشکل سے غذائی امداد اور سماجی بہبود کی سکیموں پر ہورہا ہے۔