عام طور پر اشتہارات کا مقصد کسی بھی چیز کا عوام میں تعارف کرانا ہے ۔ تاکہ اس شئے کے بارے میں صارفین جان سکے اور وہ اسے خریدیں۔
موجودہ دور میں اشیا و خدمات کے علاوہ انتحابات کے ضمن میں بھی کئی طرح کے اشتہارات کا استعمال کیا جانے لگا ہے۔ جس سے عوام کے سوچنے اور سمجھنے کے انداز کو بدلا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان اشتہارات سے عوام میں رائے شماری کے سلسلے میں شعور پیدا ہوتا ہے۔
حالیہ دنوں میں امریکی انتخابات 2020 کے سلسلے میں بھی اشتہارت کا بڑھ چڑھ کا استعمال کیا جانے لگا۔
سیاسی جماعتوں اور مختلف لیڈروں کی جانب سے اپنی انتخابی تشہیر کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے واٹس ایپ، ٹوئٹر، انسٹا گرام اور فیس بک وغیرہ کا آج کل عام سا ہو گیا ہے۔
عوام کی بڑی تعداد ان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی استعمال کنندہ ہے۔
فیس بک انتظامیہ نے امریکی انتخابات 2020 سے متعلق اشتہارات پر پابندی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک نے کہا ہے کہ 'وہ کم از کم ایک ماہ تک امریکہ میں انتخابات سے متعلق اشتہارات پر عارضی پابندی جاری رکھے گا'۔
اس بیان کے مطابق امریکہ میں صدارتی انتخابات کو کسی بھی مداخلت سے بچانے کی کوششوں کے تحت سیاسی اور سماجی امور سے متعلق اشتہارات پر عارضی پابندی جاری رکھی جائے گی۔
سوشل میڈیا کمپنی فیس بک کا کہنا ہے کہ مشتہرین کو ابھی بھی کم سے کم ایک مہینہ انتظار کرنا پڑے گا، حالانکہ انہیں امید ہے کہ جلد ہی راحت مل جائے گی۔
فیس بک کے علاوہ گوگل نے بھی انتخابات سے متعلق اشتہارات پر عارضی طور پر عائد پابندی کچھ ہفتوں تک جاری رکھنے کا اعلان کیاہے۔
امریکی صدارتی انتخابات کے سرکاری نتائج کا ابھی تک اعلان نہیں کیا گیا ہے، لہذا کسی بھی قسم کے تنازع سے بچنے کے لئے ان پابندیوں کی مدت میں توسیع کا اعلان کیا گیا ہے۔
امریکہ میں انتخابی نتائج کا باضابطہ طور پر اعلان نہیں کیا گیا ہے، تاہم تمام اعلی میڈیا اداروں کے مطابق ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن نے کامیابی حاصل کی ہے۔
بائیڈن نے امریکہ کا اگلا صدر بننے کے لئے 270 انتخابی ووٹوں کے جادوئی اعدادوشمار کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی انتخابات میں اپنی فتح کا دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب اس کا فیصلہ عدالت کرے گی۔