عرضی گذاروں کا کہنا ہے کہ حکومت پرائیوسی کے بنیادی حق کے خلاف ورزی کررہی ہے۔
چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی بنچ نے گذشتہ چودہ جنوری کو مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا۔
وکیل منوہر لال شرما انٹرنیٹ فریڈم فیڈریشن اور ترنمول ممبر پارلیمنٹ مہوا موئترا نے عرضی دائر کرکے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کا یہ فیصلہ انفارمیشن ٹکنالوجی قانون 2000کی دفعہ 69اور دیگر متعلقہ ضابطوں کی خلاف ورزی ہے۔
عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مرکزی وزارت داخلہ کا حکم پرائیویسی کے حق کی بھی خلاف ورزی کرتا ہے۔ عرضی میں اس نوٹیفیکیشن کو منسوخ کرنے کامطالبہ کیا گیا ہے۔
گذشتہ دس دسمبر کو مرکزی وزارت داخلہ نے دس ایجنسیوں کو کسی بھی کمپیوٹر کی نگرانی کا اختیار دینے والا نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا۔ اس حکم کے بعد سکیورٹی ایجنسیاں سلامتی کے نام پر کسی بھی کمپیوٹر کی نگرانی کمپیوٹر میں موجود دستاویزات اور بقیہ چیزوں کی بغیر اجازت کے تلاش کرسکتی ہیں۔
جن ایجنسیوں کو یہ اختیار دیا گیا ہے ان میں انٹلی جنس بیورو'انفورسمنٹ ڈآئریکٹوریٹ' سی بی آئی' قومی تفتیشی ایجنسی' دہلی پولیس کے کمشنر' نارکوٹکس کنٹرول بیورو' سی بی ڈی ٹی' ریونیو ڈائریکٹوریٹ اور ڈائریکٹر آف سگنل انٹلی جنس شامل ہیں۔