واضح اکثریت کی جیت کے ساتھ دوسری بار اقتدار میں آنے والی مودی حکومت نے پارلیمنٹ کے پہلے ہی سیشن میں تین طلاق جیسے اہم بل کو لانے کا فیصلہ کیا ہے جسے منظور کرانا اس کے لیے ایک بڑا چیلنج ہوگا۔ تین طلاق بل پر حکومت دو بار آرڈیننس لا چکی ہے لیکن اسے پارلیمنٹ سے منظور کرانے میں ناکام رہی ہے۔ اس پر پہلا آرڈیننس گزشتہ سال ستمبر میں اور دوسرا رواں سال کے فروری میں لایا گیا تھا۔
تین طلاق بل منظور کرانا حکومت کے لیے بڑا چیلنج
پارلیمنٹ کے پیر سے شروع ہونے والے اجلاس میں نئی حکومت کے سامنے جہاں تین طلاق بل سمیت دس اہم آرڈیننس کو منظور کرانے کا بڑا چیلنج ہوگا، وہیں اپوزیشن پارٹیاں حکومت کو کسانوں، بے روزگاری، سکیولرزم، الیکٹرانک ووٹنگ مشین جیسے بہت سے دیگر مسائل پر گھیرنے کی کوشش کریں گی۔
اپوزیشن بشمول کانگریس، ترنمول کانگریس، سماجوادی پارٹی اور کئی دیگر پارٹیاں پہلے ہی تین طلاق بل کی مخالفت کرتی رہی ہیں لیکن اس بار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اہم اتحادی جنتا دل یونائٹیڈ نے بھی اس کی مخالفت شروع کر دی ہے، اس لیے حکومت کے سامنے اس کو پاس کرانے کا بڑا چیلنج ہوسکتا ہے۔
کانگریس شروع سے ہی اس بل میں ضروری ترمیم کرانے کی بات کرتی رہی ہے اور اس بار بھی اس کا کہنا ہے کہ کچھ ترامیم کے بعد بھی اس میں خامیاں ہیں۔ کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا ہے کہ کانگریس نے تین طلاق بل پر کئی بنیادی باتیں اٹھائی تھیں۔ ان میں سے بہت سے مسائل پر حکومت نے ان کی بات مان لی ہے لیکن اب بھی متاثرہ خاندان کا مالی تحفظ یقینی بنانے جیسے کچھ مسائل کو حل کرنا باقی ہے۔