پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے 100 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔ گذشتہ روز شام 5:30 تک انٹرنیٹ خدمات بھی معطل رہی۔
شہر قاضی زین الساجدین کا کہنا ہے کہ شہر میں پولیس انتظامیہ کی اجازت کے بغیر جو جلوس نکالا گیا وہ وہ فیض عام انٹرکالج سے نہیں بلکہ نامعلوم افراد کے ذریعے ہاپوڑ اڈے سے فیض عام انٹر کالج تک جلوس نکالا گیا ۔
وہی لوگ دوبارہ فیض عام انٹر کالج سے جلوس نکال رہے تھے حالانکہ جلسہ ختم ہوگیا تھا لیکن پولیس انتظامیہ نے جلوس والوں سے کوئی پوچھ گچھ نہیں کیا۔
انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب تک تقریبا سینکڑوں افراد کی گرفتاری کی جاچکی ہے۔ور پولیس سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کررہی ہے۔
ایسا لگتا ہے میرٹھ کے تمام مسلمان غدار ہے۔ انہوں کہا کہ گرفتار شدہ افراد میں بیشتر لوگ بے قصور ہیں ایسے لوگوں کی بھی گرفتاریاں ہوئی ہیں جو جلوس میں موجود ہی نہیں تھے۔
بے قصور نوجوانوں کی گرفتاریاں قابل مذمت پولیس انتظامیہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں پر خوف طاری کرنا چاہ رہی ہے اور حق بات بولنے سے روکنے کی منشاء رکھتی ہے انہوں نے کہا کہ حق بات بولنا ہمارا آئینی حق ہے۔
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ انل ڈھنگرا نے آج شام 4 بجے میرٹھ کے گھنٹہ گھر سے ہاپوڑ اڈے تک پولیس اور آر اے ایف اہلکاروں کے ساتھ فلیگ مارچ کیا۔
انہوں نے کہاکہ گرفتار شدہ افراد میں اگر کوئی بے قصور ہے تو اسے ثبوت کی بنیاد پر رہا کیا جائے گا اور جلوس میں شامل لوگوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔