اردو

urdu

ETV Bharat / briefs

چودہ برس بعد مبینہ ماؤنواز بری

کلکتہ ہائی کورٹ نے تین مبینہ ماؤنوازوں کو عمرقید کی سزا ملنے کے 14سال بعد الزامات سے بری کردیا ہے۔ نچلی عدالت نے ان تینوں کو عمرقید کی سزا سنائی تھی۔

14 برس بعد مبینہ ماؤنوازبری

By

Published : Jun 22, 2019, 6:31 PM IST

اس سزا کے خلاف 2006میں اپیل کی گئی تھی۔ان تینوں میں سے ایک کی موت بھی ہوچکی ہے۔

جسٹس سنجیب بنرجی اور جنس سورو گھوش کی قیادت والی بنچ نے کہا کہ ان تینوں کے خلاف غداری اور دیگر جو چارجز لگائے گئے تھے وہ ثابت نہیں ہوئے ہیں۔

2005میںسوشیل رائے،پتی بہان ہلداراور سنتوش دیب ناتھ کو جنگل محل کے جھاڑ گرام علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا۔

ان کے خلاف الزام ہے کہ ان تینوں نے لوگوں کو ہتھیار اٹھانے پر مجبور کیا تھا۔ان کے پاس سے ماؤنوازوں کے لٹریچر اور دیگر سامان برآمد کے گئے تھے۔تاہم کوئی بھی ہتھیار برآمد نہیں ہوا تھا۔

دفاعی وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے ہیں۔2005میں جھاڑ گرام کی عدالت نے ان تینوں کو قصور وار قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔مگر ہائی کورٹ میں یہ ثابت نہیں کیا جاسکا ہے اور ان تینوں کو بری کردیا گیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details