اردو

urdu

ETV Bharat / briefs

دلوں پر راج کرنے والے طلعت محمود

طلعت محمود کے نغمے آج بھی لوگوں کے دلوں میں ایک خاص کیفیت پیدا کردیتے ہیں۔

دلوں پر راج کرنے والے طلعت محمود

By

Published : May 9, 2019, 2:27 PM IST

اے میرے دل کہیں اور چل، ’جائیں تو جائیں کہاں ‘، ’جلتے ہیں جس کے لیے ‘، ’ اے غمِ دل کیا کروں جیسے متعدد گیتوں کو اپنی سریلی اور درد بھری آواز سے لازوال کردینے والے برصغیر کے لیجنڈ گلوکار و اداکارطلعت محمود 24 فروری 1924 کو لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ان کا انتقال 9مئی 1998 کو ممبئی میں ہوا۔ طلعت محمود کو حکومت ہند نے پدم بھوشن ایوارڈ سے نوازا تھا۔

طلعت محمود کو بچپن سے ہی گلوکاری کا شوق تھا اور پندرہ سال کی عمر میں ہی انھوں نے لکھنؤ ریڈیو سے اپنے فنی کریئر کا آغاز کیا۔

ان کے والد بھی گلوکار تھے۔ یہ اپنی والدین کی چھٹی اولاد تھے۔ ان کے والد اپنی آواز کو اللہ کا دیا ہوا گلا کہہ کر اللہ کو ہی وقف کرنے کی تمنا رکھتے تھے۔

وہ صرف نعت گوئی کے لیے مشہور تھے۔ بچپن میں طلعت نے اپنے والد کی آواز کی نقل کرنےکی بہت کوشش کی لیکن وہ اس میں زیادہ کامیابی حاصل نہیں کرسکے۔

ان کی خالہ ان کی سریلی آواز سنتی تھیں اور ان کی حوصلہ افزائی کرتی تھیں۔ انہوں نے ہی اپنی ضد پر طلعت کو موسیقی سکھانے کے لیے ماریشش کالج میں داخل کرایا۔

سولہ سال کی عمر میں طلعت کو کمل داس گپتا کا گیت ‘سب دن ایک سماں نہیں ہوتے’ گانے کا موقع ملا۔ یہ نغمہ گانے کے بعد وہ لکھنؤ میں بہت مشہور ہوگئے۔

تقریباً ایک سال بعد معروف ریکارڈنگ کمپنی ایچ ایم وی کی ٹیم کولکاتہ سے لکھنؤ پہنچی اور پہلے ان کے دو گانے ریکارڈ کئے ۔ پھر اس کے بعد طلعت کے چار اور گانوں کی ریکارڈنگ کی گئی۔

ہندی فلموں کے لیجنڈ گلوکار، بطور اداکار راج لکشمی، تم اور میں، آرام، دلِ نادان، ڈاک بابو، وارث، رفتار، دیوالی کی رات، ایک گاؤں کی کہانی، لالہ رخ، سونے کی چڑیا اور مالک نامی فلموں میں اداکاری کے جوہر بھی دکھائے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details