اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

وادی کشمیر کے نوجوان ماہی گیری کی جانب راغب

مرکز کے زیر انتظام جموں کشمیر میں جہاں حکومت بےروزگاری جیسے ناسور پر قابو پانے کیلئے مختلف اقدامات اٹھانے کے دعوے کر رہی ہے ، وہیں وادی کے پڑھے لکھے نوجوان سرکاری ملازمت کے بجائے مختلف صنعتوں کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔

وادی کشمیر کے نوجوان ماہی گیری کی جانب راغب
وادی کشمیر کے نوجوان ماہی گیری کی جانب راغب

By

Published : Apr 10, 2021, 7:17 PM IST

ان صنعتوں میں سے ایک صنعت ماہی گیری ہے جسے کئی نوجوانوں نے اپنایا اور اس سے اپنا گھر بھی چلا رہے ہیں۔ جنوبی ضلع اننت ناگ کے شہر آفاق کوکرناگ بھی ایسے ہی علاقوں میں شامل ہے جہاں ماہی گیری کی جارہی ہے۔

اننت ناگ سینتھن ٹاپ رابطہ سڑک اور نالیہ برینگی کے بیچوں بیچ پنڑوبل کے مقام پر بلال احمد ڈار نامی ایک مقامی نوجوان نے مذکورہ علاقے سے گزرنے والے مشہور نالیہ برینگی سے بہنے والے پانی پر چند برس قبل ماہ گیری کا کاروبار شروع کیا جو ان کے لیے کافی فائدہ مند ثابت ہوا۔

وادی کشمیر کے نوجوان ماہی گیری کی جانب راغب

28 سالہ نوجوان بلال احمد کا کہنا ہے کہ ماہی گیری کا کاروبار ان کے لئے بہت اچھا ثابت ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ انہیں مچھلیوں کو پالنے میں کڑی مشقت کرنی پڑتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اپنے کاروبار کو بڑھانے کی غرض سے مذکورہ جگہ پر مزید پول بنا رہے ہیں، بلال کا کہنا ہے کہ انہوں نے سب کچھ چھوڑ کر ماہی گیری کے کاروبار کو اپنایا ہے، کیونکہ اس تجارت میں کافی منافع ہے۔.

بلال احمد کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں بے روزگاری عروج پر ہے، جس پر قابو پانے کیلئے یہاں کے نوجوانوں کو خود ہی کمر بستہ ہونا چاہیے تاکہ بےروزگاری جیسے ناسور پر قابو پایا جاسکے۔ بلال احمد کا کہنا ہے کہ وہ مزید 6 نوجوانوں کو روزگار فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے محکمہ فیشریز نے انہیں ماہی-گیری کا کاروبار کرنے کے لئے مختلف سہولیات فراہم کی، ٹھیک ویسے ہی اگر اور نوجوانوں کو معاونت کی جائے تو بہت سارے نوجوانوں کو روزگار کے مواقعے فراہم ہوں گے۔

بلال کے والد بشیر احمد کا کہنا ہے کہ 2014 میں آئے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے انہیں لاکھوں روپے کے نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اُس کے بعد انہوں نے تقریباً دو سال تک مذکورہ کام بند رکھا، جبکہ کئی برس گزر جانے کے بعد اُس وقت کے ڈائریکٹر فیشریز نے مذکورہ علاقے کا دورہ کیا اور ماہی گیری پیشہ سے وابستہ بلال اور ان کے والد سے کہا کہ وہ پھر سے اپنا روزگار بحال کرنے کے لئے پول میں پھر سے مچھلیوں کو لائیں گے۔.

بشیر احمد کا کہنا ہے کہ مذکورہ فارم میں فشنگ نہ ہونے کے باعث ان کے یہاں چوری کا واقعہ پیش آیا، انہیں اس بات کا کوئی اندازہ نہیں کہ ان کے یہاں مچھلیوں کی کتنی چوری ہوئی ہوئی ہے، انہوں نے محکمہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انہیں فینسنگ کے لئے درکار رقومات واگزار کرے تاکہ ان کا کاروبار محفوظ رہ سکے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details