آج کے جدید دور میں خواتین گھر کی چہار دیواریوں تک محدود نہیں ہیں بلکہ اب وہ اپنے خواب کو پورا کرنے کے لیے گھر سے باہر نکل رہی ہیں اور ہر میدان میں دوسروں سے مقابلہ کر رہی ہیں۔ لیکن حیض کے دوران خواتین عام طور پر گھر سے باہر جانے میں ہچکچاتی ہیں، حلانکہ یہ فطری ہے لیکن خواتین کو اس موضوع پر بات کرنے میں شرم محسوس ہوتی ہے۔ خوایتن کے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک نوجوان انجینئر ہرودانند پروسٹی نے ان کے لیے ہیپی کیٹ تیار کی ہے۔ انہوں نے اسے ''پروجیکٹ پریتی ہیپی روم فار وومین'' نام دیا ہے۔
ہرودانند پروسٹی کا پرجیکٹ کے متعلق کہنا ہے کہ ''آپ سب جانتے ہیں کہ جب تک لڑکی گھر کے اندر ہوتی ہے، تب تک وہ بہت محفوظ رہتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ سینیٹری پیڈ، سینیٹائزر، صاف واش روم وغیرہ جیسی ہر چیز ان کے لیے دستیاب ہے۔ لیکن اگر کسی لڑکی کو گھر سے باہر نکلنے کے بعد حیض آتا ہے، تو وہ شرم محسوس کرتی ہیں۔ جب وہ سفر کرتی ہیں تو نہ تو ان کے ساتھ سینیٹری پیڈ ہوتا ہے اور نہ ہی واش روم ہی قریب میں دکھائی دیتا ہے۔ ان باتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے میں نے پروجیکٹ پریتی تیار کیا ہے۔ اس کے مطابق سبھی عوامی خواتین بیت الخلا کو ہیپی روم میں تبدیل کیا جائے گا۔''
اس کٹ میں سینیٹری پیڈ، کاٹن، ٹشو، صابن، سینیٹائزر اور آرام کے لئے ایک کرسی موجود ہے۔ اسکولوں اور کالجوں کے علاوہ یہ کٹ بھیڑ والی جگہوں پر واقع تمام بیت الخلاء میں دستیاب ہوگی۔ اگر ہرودانند کے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جاتا ہے تو خواتین کو گھروں سے باہر نکلنے پر کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہوگی۔ وہ بغیر کسی پریشانی کے دوسرے عام دنوں کی طرح مخصوص ایام کے دوران بھی باہر جا سکتی ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے ہرودانند کی اس کٹ کی تعریف کی ہے اور اپنی تکنیکی ٹیم کی منظوری کے بعد اس پر عمل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ دوسری جانب ہرودانند نے خواتین کی تعلیم اور اس کے متعلق بیداری کے لئے ایک 'ابھیجنہ مشن' شروع کیا ہے۔ اس مشن سے تقریباً سو خواتین منسلک ہیں۔