لندن:گزشتہ 10 برسوں میں تین آئی سی سی فائنل ہارنے کے بعد بھارتی ٹیم بدھ سے شروع ہونے والے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ (ڈبلیو ٹی سی) فائنل میں ایک بار پھر آئی سی سی ٹورنامنٹ جیتنے کی امید میں آسٹریلیا کا سامنا کرے گی۔ بھارت نے اپنا آخری آئی سی سی ٹائٹل 2013 میں چیمپئنز ٹرافی کی شکل میں جیتا تھا۔ اس سے پہلے بھارت نے 2011 میں ون ڈے ورلڈ کپ اور 2007 میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ بھی اپنی سرزمین پر جیتا تھا۔
طویل عرصے سے بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی بالادستی برقرار رکھنے والی بھارتی ٹیم پچھلی دہائی میں کوئی بھی آئی سی سی ٹرافی نہیں جیت سکی ہے۔ روہت شرما کی ٹیم جب بدھ کو لندن کے اوول میں آسٹریلیا سے مقابلہ کرنے اترے گی تو اس کے پاس اس خشک سالی کو ختم کرنے کا موقع ہوگا۔بھارت نے اس سے قبل 2021 میں بھی ڈبلیو ٹی سی کا فائنل کھیلا تھا، لیکن تب وہ نیوزی لینڈ کو شکست نہیں دے سکا تھا۔ اس دفعہ روہت شرما کی ٹیم ساؤتھمپٹن میں نیوزی لینڈ کے خلاف کی گئی غلطیوں سے سبق سیکھ کر اوول کو فتح کرنا چاہے گی۔
بھارت کے لیے سب سے بڑا چیلنج جسپریت بمراہ اور رشبھ پنت جیسے عمدہ کھلاڑیوں کی عدم موجودگی ہوگی۔ محمد سمیع اور محمد سراج کی جوڑی بمراہ کی غیر موجودگی کو پورا کر سکتی ہے، لیکن پنت جیسے وکٹ کیپر بلے باز کی تلاش تقریبآ ناممکن ہے۔ بھارتی ٹیم مینجمنٹ کو اوول کے حالات کے لحاظ سے شریکر بھرت اور ایشان کشن کے درمیان مناسب آپشن کا انتخاب کرنا ہوگا۔
سمیع-سراج کا ساتھ دینے کے لیے جہاں امیش یادو یا جے دیو انادکٹ کا کھیلنا یقینی ہے، وہیں بھارتی ٹیم شاردول ٹھاکر کو تیز گیند باز آل راؤنڈر کے طور پر کھلانے پر بھی غور کر سکتی ہے۔ بھارت کے پاس شاردول کی جگہ روی چندرن اشون کو کھلانے کا موقع بھی ہوگا، لیکن کپتان روہت کے مطابق یہ فیصلہ بدھ کو اوول کی پچ دیکھنے کے بعد ہی کیا جائے گا۔