بھارت سمیت پورے ملک میں ایڈز سے بچاؤ کا عالمی دن World AIDS Day یکم دسمبر کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد اس مہلک مرض کے بارے میں شعور و آگاہی پیدا کرنا، لوگوں کو اس بیماری کے خلاف لڑنے کے لیے متحد کرنا، اس بیماری کے ساتھ زندگی گزار رہے لوگوں کو سمجھنا اور اس مرض کی وجہ سے زندگی گنوانے والے لوگوں کو یاد کرنا ہے۔ آئیے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر اس بیماری سے متعلق مزید معلومات کو جانیں۔
اس سال ایڈز کے عالمی دن 2021 کا موضوع World AIDS Day2021 Theme ' عدم مساوات کا خاتمہ، ایڈز کا خاتمہ، اس وبائی مرض کا خاتمہ'۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ایڈز کے اس عالمی دن کے موقع پر یواین ایڈز، ایڈز مریضوں کے ساتھ پیش آنے والے عدم مساوات کو ختم کرنے کی ضرورت کو اجاگر کر رہا ہے، جو دنیا بھر میں ایڈز اور دیگر وبائی امراض کو جنم دینے کا باعث بنتی ہے۔ ہمیں عدم مساوت کے خلاف سخت اور جرات مندانہ اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے، بغیر ان اقدام کے دنیا سنہ 2030 تک ایڈز کو ختم کرنے کے اہداف کو حاصل نہیں کرسکتی ہے اور وہ بھی ایسے وقت میں جب پوری دنیا کو کووڈ 19 وبائی مرض کی وجہ سے سماجی اور معاشی بحران کا خطرہ ہے۔
عالمی ادارہ صحت World Health Organization ( ڈبلیو ایچ او) کے اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2020 میں تقریبا 37 کروڑ افراد ایچ آئی وی کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، جب کہ اس دوران اس بیماری کے باعث 6 لاکھ 80 ہزار اموات ہوئی ہیں ۔ سنہ 2020 میں تقریبا 15 لاکھ افراد اس سے متاثر ہوئے، وہیں ایچ آئی وی کے ساتھ زندگی گزار رہے 73 فیصد لوگوں نے 2020 میں اینٹی ریٹرو وائرل تھراپی( اے آر ٹی) حاصل کی۔
ایڈز کیا ہے اور یہ کیسے پھیلتا ہے؟
عالمی ادارہ صحت اس بارے میں بتاتا ہے کہ ہیومن امیونوڈیفیشنسی وائرس( ایچ آئی وی) Human Immunodeficiency Virus ایک ایسا انفیشکن ہے، جو جسم کے مدافعتی نظام پر حملہ کرتا ہے، خاص طور پر یہ جسم میں موجود خون کے سفید خلیات( آر بی سی) کو نقصان پہنچاتا ہے، جنہیں سی ڈی 4 خلیات کہتے ہیں۔ ایچ آئی وی ان سی ڈی 4 خلیوں کو تباہ کردیتا ہے، جس سے انسان کا مدافعتی نظام کمزور ہوجاتا ہے۔ ایچ آئی وی انفیکشن کے ایڈوانس اسٹیج کو ایکوائرڈ امیونو ڈیفیشنسی سنڈروم ( ایڈز) Acquired immunodeficiency syndrome کہا جاتا ہے۔ یہ بیماری 20 جان لیوا کینسر سے زیادہ خطرناک ہے۔ اسے 'موقع پرست انفیکشن' opportunistic infections بھی کہتے ہیں، اس کا یہ نام اس لیے رکھا گیا کیونکہ یہ کمزور مدافعتی نظام کا فائدہ اٹھاتا ہے اور پورے جسم کو کمزور کردیتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایچ آئی وی متاثرہ شخص کے جسمانی فلوڈ جیسے خون، سپرم اور متاثرہ ماں کے دودوھ میں موجود ہوتا ہے۔ ایچ آئی وی متاثرہ فرد سے دوسرے میں منتقل ہوسکتا ہے:
- متاثرہ شخص کے ساتھ غیر محفوظ جنسی تعلقات کی وجہ سے ایچ آئی وی ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔ بہت کم معاملات میں دیکھا گیا ہے کہ ایچ آئی وی متاثر فرد کے ساتھ اورل سیکس کے ذریعہ بھی یہ وائرس دوسرے شخص میں منتقل ہوسکتا ہے۔
- غیر تشخیص شدہ خون کی منتقلی، ایک سے زائد بار سرنج کا استعمال، سرجری کے دوران ایک ہی آلات کا بار باستعمال
- ایچ آئی وی سے متاثرہ ماں سے بچوں میں یہ منتقل ہوسکتا ہے۔
اگر ایچ آئی وی متاثرہ شخص اینٹی ریٹرووائرل تھراپی( اے آر ٹی) پر ہے، اس علاج کے ذریعہ ایج آئی وے کے وائرس کے اثرات کو کم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ جس کی مدد سے ایچ آئی وی کے دوسرے شخص میں منتقل ہونے کے امکان بہت کم ہوجاتے ہیں۔
اس کے علامات کیا ہیں؟
ایچ آئی وی کی ممکنہ علامات میں سے کچھ یہ ہیں:
● بخار
● سردی لگنا