افغانستان سے امریکی فوجی کے انخلا کا عمل طئے شدہ وقت میں مکمل ہو چکا ہے اور اس تعلق سے امریکی وزارت دفاع کی جانب سے ایک تصویر بھی سوشل میڈیا پر جاری کی گئی ہے جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ افغانستان چھوڑنے والا آخری امریکی فوجی ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل میکنزی نے بھی افغانستان سے امریکی افواج کے مکمل انخلا کی تصدیق کردی ہے جو کہ افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کے نگراں مقرر تھے۔
امریکی فوج کی آخری پرواز C-17 کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے روانہ ہوگیا ہے، میکینزی نے کہا کہ صدر جو بائیڈن نے رواں سال کے شروع میں امریکی فوجی کے انخلا کے لیے 31 اگست کی آخری تاریخ مقرر کی تھی۔
واضح رہے کہ دولت اسلامیہ عراق و شام کی شاخ اسلامک اسٹیٹ خراسان صوبہ (آئی ایس کے پی) کی جانب سے انخلاء آپریشن کے دوران کابل ایئرپورٹ پر دو حملے کیے جانے کی وجہ سے امریکی فوج کی آخری پرواز کو سخت سیکیورٹی کے ساتھ روانہ کیا گیا۔ پہلے خودکش بم دھماکہ میں کم از کم 175 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں طالبان کے ارکان سمیت 13 امریکی فوجی بھی شامل تھے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ میرین جنرل فرینک میکینزی نے پیر کو پینٹاگون کی نیوز بریفنگ میں انخلاء کا اعلان کیا اور کہا کہ طالبان کے اقتدار میں واپسی کے بعد سے پریشان امریکیوں اور افغانیوں کو نکالنے کے لیے بھیجی گئی فوجیں بھی کابل سے نکل گئی ہیں۔
میکینزی نے کہا "میں یہاں افغانستان سے اپنی واپسی کی تکمیل اور امریکی شہریوں کو نکالنے کے فوجی مشن کے خاتمے کا اعلان کرنے آیا ہوں۔ ہم ہر ایک شخص کو باہر نہیں نکال سکے ہیں جو باہر نکلنا چاہتے تھے۔ لیکن میرا خیال ہے کہ اگر ہم مزید 10 دن ٹھہرے ہوتے تو بھی ہم ہر ایک کو باہر نہیں نکال سکتے تھے اور لوگ مایوس ہوتے کیونکہ یہ ایک مشکل صورتحال تھی۔
وہیں، امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ اب افغانستان میں ہماری 20 سالہ فوجی موجودگی ختم ہو چکی ہے۔ میں افغانستان سے خطرناک انخلا کے لیے اپنے کمانڈروں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔
دوسری جانب طالبان نے امریکی افواج کے انخلا کو ایک تاریخی لمحہ قرار دیا اور کہا کہ ملک نے اب مکمل آزادی حاصل کر لی ہے۔ امریکہ کے افغانستان سے اپنی افواج کا انخلا مکمل کرتے ہی طالبان سپورٹر نے افغان دارالحکومت میں جشن مناتے ہوئے فضا میں فائرنگ کی۔