اسٹیٹ کینسر انسٹی ٹیوٹ کے مطابق پستان کا سرطان شادی شدہ خواتین تک ہی محدود نہیں رہا ہے بلکہ یہ بیماری اب غیر شادی شدہ جواں سال خواتین میں بھی عام ہوتی جارہی ہے۔ جس کے نتیجے میں اب پستان کا کینسر پہلے جب کہ گلے کا کینسر دوسرے نمبر پر آگیا ہے۔
خواتین میں چھاتی کے کینسر بڑھنے کی کیا وجوہات ہیں؟ اس بیماری سے بچنے کے لیے کس طرح کی احتیاط برتنا ضروری ہے اور علاج کیا ہے۔ اس سب پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس صورہ میں شعبۂ آنکالوجی کی ماہر ڈاکٹر شق القمر سے خاص بات چیت کی۔
انہوں نے کہا کہ چھاتی کے کینسر میں جو عام تاثر پایا جاتا ہے کہ یہ بیماری عورتوں تک ہی محدود ہے، جو بالکل بھی درست نہیں ہے۔ بلکہ چھاتی کا کینسر آدھے سے ایک فیصد مردوں میں بھی ہوتا ہے۔ ہاں اتنا ضرور ہے کہ خواتین میں مردوں کے مقابلے میں چھاتی کے کینسر ہونے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔ کیونکہ عورتوں کا بریسٹ ڈشو ڈیولپڈ ہوتا ہے۔ ایسے میں خواتین میں چھاتی کے کینسر ہونے کے زیادہ خدشات پائے جاتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر شق القمر نے کہا کہ زندگی گزرانے کے عادات و اطوار میں بے حد زیادہ تبدیلی آئی ہے۔ جس کی وجہ سے جواں سال خواتین اس بیماری میں مبتلا ہورہی ہیں۔ غیر شادی شدہ جن کی عمر 25 سے 30 برس سے درمیان ہیں ان میں بھی چھاتی کا سرطان پایا جاتا تھا جو کہ پہلے پہل 50 سے 60 سال کے درمیان خواتین میں زیادہ دیکھا جاتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
'خانقاہ فیض پناہ پر صرف کی گئی رقومات کی تحقیقات کی جائے'
انہوں نے اگرچہ جواں سال خواتین میں بڑھتے چھاتی کے کینسر کی کئی وجوہات گنوائی۔ تاہم ڈاکٹر شق القمر نے تاخیر سے شادی کرنے کے رجحان کو بھی ایک وجہ بتایا۔ وہیں ڈاکڑ صاحبہ کہتی ہیں کہ کینسر کا تعلق دراصل جینیاتی طور پر اس بیماری کے خلاف مدافعت کی کمزوری ہے اور یہی وجہ ہے کہ اگر ماں کو بریسٹ کینسر ہو تو بیٹی کو بھی ہوسکتا ہے۔ جب کہ یہ بیماری ہیریڈیٹری ہے یعنی ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہوسکتی ہے اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ مائیں اپنی بیٹیوں سے اس خطرناک مرض سے متعلق بات چیت کریں اور باقاعدگی سے چیک اپ کروانے کی عادت ڈالیں۔