چیف جسٹس این وی رمن، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس رشی کیش رائے کی بینچ نے میجر جنرل (ریٹائرڈ) ایس جی ومبٹکیرے کی عرضی پر شنوائی کے دوران اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال سے تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 124 (اے) قائم رکھنے کے جواز پر سوال کھڑے کیے۔
چیف جسٹس نے کے کے وینو گوپال سے پوچھا کہ آزادی کے 74 سال گزر جانے کے بعد بھی سامراجی دور کے اس قانون کی ضرورت ہے کیا؟ جس کا استعمال آزادی کی لڑائی کو دبانے کے لیے گاندھی اور بال گنگادھر تلک کے خلاف کیا گیا تھا۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو مطلع کیا کہ ملک سے غداری کے التزام کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی عرضی پہلے سے ہی یہ معاملہ دوسری بینچ کے پاس زیر التوا ہے۔ اس کے بعد عدالت نے اس عرضی کو بھی اسی کے ساتھ جوڑ دیا۔ حالانکہ اس نے مرکز کو نوٹس بھی جاری کیا۔