مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد بی جے پی کو ملی کراری شکست کے سبب پارٹی اس وقت اندرونی خلفشار کا شکار ہے، اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اب سوال اٹھنے لگا ہے کہ حزب اختلاف کا رہنما کون ہوگا۔
اسمبلی انتخابات 2021 میں ممتابنرجی کی قیادت والی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے ہاتھوں شکست کے بعد بی جے پی کے درمیان بیان بازی جاری ہے۔ میگھالیہ کے سابق گورنر تاتھا گتھا رائے ایک طرف بنگلہ فلموں کے اداکاروں کو ٹکٹ دینے پر ریاستی بی جے پی کی بڑی غلطی قرار دے رہے ہیں دوسری طرف نئے رہنماؤں کی مخالفت شروع ہو چکی ہے۔
اسی درمیان اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد بی جے پی اس وقت اندرونی خلفشار کا شکار ہے کیوں کہ اب سوال اٹھنے لگا ہے کہ حزب اختلاف کا رہنما کون ہوگا۔ اسمبلی انتخابات میں 78 سیٹوں کے ساتھ دوسری سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھرنے والی بی جے پی کے سامنے کئی سوال ہیں۔
ان میں سے ہی ایک سوال یہ بھی ہے کہ اسمبلی میں بی جے پی کی جانب سے حزب اختلاف کا رہنما کون ہوگا؟ اس دوڑ میں بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش سب سے آگے ہیں اور یہ طے ہے کہ ان کو ہی حزب اختلاف کا رہنما بنایا جائے گا۔
لیکن اسمبلی انتخابات 2021 میں بی جے پی کے پوسٹر بوائے اور نندی گرام اسمبلی حلقے میں ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی کو شکست دینے والے شھبندو ادھیکاری کا بھی نام سامنے آنے لگا ہے۔ بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا نے بھی حزب اختلاف کے رہنما کے انتخاب کو لے کر کوئی مناسب جواب نہیں دیا ہے۔
اس سوال پر جے پی نڈا نے کہا تھا کہ سب سے پہلے بنگال میں بی جے پی کے رہنماؤں اور کارکنان کو سیاسی تصادم سے بچانا ہے اس کے بعد ہی حزب اختلاف کا رہنما کون ہوگا اس کے بارے میں بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی پارلیمنٹری کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ بنگال میں حزب اختلاف کا رہنما کون بنے گا۔
واضح رہے کہ مغربی بنگال اسمبلی انتخابات 2021 میں بی جے پی کو 78 سیٹوں پر ہی اکتفا کرنا پڑا تھا. لیکن بی جے پی کی کارکردگی کی تعریف بھی کی جا رہی ہے۔ اس سے قبل 2016 اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو صرف تین سیٹیں ہی ملی تھی لیکن اس مرتبہ 75 سیٹوں کے فائدے کے ساتھ وہ دوسری سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے۔