باحجاب آفرین فاطمہ اترپردیش کے ضلع پریاگ راج میں 10 جون بروز جمعہ کو نماز کے بعد کچھ لوگوں نے بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کے خلاف مظاہرہ کیا. یہ احتجاج آہستہ آہستہ تشدد کی شکل اختیار کرگیا۔ تشدد کو روکنے کے لئے پولیس کی ٹیم موقع پر پہنچ گئی۔ اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوگئی جس میں دونوں اطراف سے کئی افراد زخمی ہوگئے۔ اس سلسلے میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 92 لوگوں کو گرفتار کرلیا ہے، اور 70 نامزد اور پانچ ہزار نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔ پولیس ٹیم نے تشدد کے الزام میں پریاگ راج کے مشہور سماجی کارکن جاوید محمد عرف جاوید پمپ کو گرفتار کرلیا ۔ حکام نے جاوید کی گرفتاری کے بعد انکے رہائشی مکان کو بلڈوزر چلاکر زمین بوس کردیا۔ Who is afreen fatima
پریاگ راج کے ایس ایس پی اجے کمار نے دعویٰ کیا کہ شہر میں ہوئے تشدد معاملہ میں جاوید احمد کی بیٹی آفرین فاطمہ بھی سازشی ہیں اور ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ یہ پہلی بار نہیں جب آفرین فاطمہ سرخیوں میں آئی ہیں۔ اس سے پہلے بھی وہ متعدد ایشوز کے خلاف اپنی آواز بلند کرنے کی وجہ سے سرخیوں میں رہی ہیں۔ آفرین پہلی بار اس وقت سرخیوں میں آئی تھیں جب انہوں نے جے این یو کے گمشدہ طالب علم نجیب کے لئے آواز بلند کی تھی۔
آفرین فاطمہ کا تعلق ریاست اترپردیش کے ضلع الہ آباد یا پریاگ راج سے ہے۔ ان کے والد جاوید احمد سماجی کارکن ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بزنس میں بھی ہیں۔ ان کے خاندان میں والدین کے علاوہ دو بھائی اور تین بہنیں ہیں۔ انہوں نے اپنی تعلیم کا آغاز پریاگ راج کے سینٹ میریج کانونٹ اسکول سے کیا۔ اس کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا رخ کیا جہاں سے انہوں نے اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا۔ انہوں نے اے ایم یو سے شعبہ لسانیات یا لنگوسٹکس سے بی اے آنرس کیا۔ اس دوران انہوں اے ایم یو کی سیاست میں بھی حصہ لینا شروع کر دیا اور ایک کامیاب اسٹوڈنٹ لیڈر کے طور پر ابھر کر سامنے آئیں، انہوں نے اے ایم یو کے ویمنس کالج میں صدارتی امیدوار کے طور پر حصہ لیا جس میں انہیں نمایاں کامیابی ملی اور وہ ویمنس کالج کی صدر منتخب ہوگئی۔
صدر منتخب ہونے کے بعد انہوں نے طالبات کے حقوق کے لئے آواز بلند کی، اے ایم یو میں لڑکیوں کو ہاسٹل سے باہر نکلنے کا وقت لڑکوں کے مقابلے میں بہت کم تھا، جس کے خلاف انہوں نے آواز بلند کی اور یونیورسٹی انتظامیہ کو اس بات پر راضی کرلیا کہ لڑکیوں کو ہاسٹل سے نکلنے کے اوقات میں توسیع کی جائے۔
سال 2019 میں ملک کی مشہور مصنفہ اروندھتی رائے اور صحافی عارفہ خانم شیروانی کو اے ایم یو میں منعقد ایک پروگرام میں مدعو کیا گیا تھا لیکن اس وقت عارفہ خانم کے ایک ٹویٹ کو لیکر طلبہ میں کافی ناراضگی تھی، طلبہ نے عارفہ خانم کی مخالفت کرتے ہوئے اسٹیج کا شامیانہ پھاڑنا شروع کردیا۔ اس دوران آفرین فاطمہ موقع پر پہنچ گئیں اور مشتعل طلبہ کی جانب اپنا دوپٹہ بڑھاتے ہوئے کہا، 'اگر تم میری عزت سے کھیلنا چاہتے ہو تو میرا دوپٹہ پھاڑ دو، شامیانہ نہیں'۔ جس کے بعد طلبہ کا غصہ ٹھنڈا ہوگیا۔