سرینگر (نیوز ڈیسک) :ایک حیران کن پیش رفت میں جس نے سفارتی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے، قطر کی ایک عدالت نے 26 اکتوبر کو بھارتی بحریہ کے آٹھ سابق افسران کو جاسوسی کی سرگرمیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں موت کی سزا سنائی۔ جہاں بھارت نے اس فیصلے پر گہرے صدمے اور تشویش کا اظہار کیا ہے وہیں اس معاملے میں تمام دستیاب قانونی آپشنز تلاش کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے۔
بھارت کے آٹھ شہریوں، جنہیں قطر میں موت کی سزا سنائی گئی ہے، کو اگست 2022 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اور وہ بھارتیہ بحریہ (Indian Navy) میں اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ جبکہ بعض کو اپنی خدمات پر اعلیٰ اعزازات سے بھی نوازا گیا ہے۔ سزائے موت سنائے جانے والوں میں کمانڈر پورنیندو تیواری، کمانڈر سوگناکر پکالا، کمانڈر امیت ناگپال، کمانڈر سنجیو گپتا، کیپٹن نوتیج سنگھ گل، کیپٹن بیریندر کمار ورما، کیپٹن سوربھ وشیشت، اور سیلر راگیش گوپا کمار شامل ہیں۔ ان میں سے ہر ایک نے 20 سال تک بھارتی بحریہ میں اپنی خدمات انجام دی ہیں، جبکہ بعض افسران فورس میں بحیثیت انسٹرکٹرز بھی فائز رہ چکے ہیں۔
ان میں سے ایک قابل ذکر شخص کمانڈر پورنیندو تیواری ہے جنہوں نے 2019 میں باوقار ’’پرواسی بھارتیہ سمان‘‘ بھی حاصل کیا ہے۔ جو بیرون ملک مقیم ہندوستانیوں کو دیا جانے والا سب سے بڑا اعزاز ہے۔ بحریہ کے یہ سابق افسران ’’دہرا گلوبل ٹیکنالوجیز اینڈ کنسلٹنسی سروسز‘‘ کے نام سے موسوم ایک نجی فرم میں ملازم تھے، جو قطر کی مسلح افواج کو تربیت اور دیگر خدمات پر مامور تھی۔ یہ کمپنی رائل عمان ایئر فورس کے ریٹائرڈ اسکواڈرن لیڈر خامس العجمی کی ملکیت تھی اور متعدد خدمات فراہم کر رہی تھی، جس میں اسٹیلتھ خصوصیات کے ساتھ اطالوی ٹیکنالوجی پر مبنی حساس اور چھوٹی آبدوزوں کی مشق بھی شامل تھی۔ تاہم، مئی میں دہراء گلوبل نے دوحہ میں اپنا کام بند کر دیا اور ہندوستانی ملازمین اپنے وطن واپس چلے گئے۔
ان افراد کی گرفتاری کا باعث بننے والے حالات رازداری میں ہیں۔ انہیں 30 اگست 2022 کو قطر کی انٹیلی جنس ایجنسی نے حراست میں لیا تھا اور اب تک نہ تو قطری حکام اور نہ ہی ہندوستانی حکومت نے بحریہ کے ان سابق افسران کے خلاف مخصوص الزامات کو عام کیا ہے۔ غیر سرکاری رپورٹس کے مطابق، ان کے خلاف الزامات کا مرکز جاسوسی سرگرمیوں پر ہے۔ یہ الزامات باضابطہ طور پر 25 مارچ کو دائر کیے گئے تھے اور ان پر قطری قانون کے تحت مقدمہ چلایا گیا۔ ان کی ضمانت کی درخواستوں کو متعدد مواقع پر مسترد کر دیا گیا تھا اور 26 اکتوبر کو قطر میں عدالت کی جانب سے سنائے گئے سزائے موت کے حالیہ فیصلے سے فی الحال ضمانت کے سبھی دروازے بند ہو گئے۔