کسانوں کے بھارت بند کو آج ملک کی تقریباً تمام کسان تنظیموں، ٹریڈ یونینوں اور حزب اختلاف کی تقریباً سبھی سیاسی جماعتوں نے حمایت دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ملک کی دیگر غیر سیاسی تنظیموں نے بھی کسانوں کے بھارت بند کو حمایت دی ہے۔
بھارت میں کسان مرکزی حکومت کے تین زرعی اصلاحات قانون سے ناراض ہیں اور گزشتہ 13 دنوں سے دہلی کی سرحدوں کو کسانوں نے بند کر دیا ہے اور حکومت سے قانون واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ان زرعی اصلاحات قانون میں آخر ایسا کیا ہے، جس سے کسان اتنے پریشان ہیں؟
27 ستمبر 2020 کو صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے ایوان سے منظور تینوں اصلاحات بل پر دستخط کئے آخر یہ قوانین کیا ہیں؟
ان تینوں قوانین کو فارمرس پروڈکٹ ٹریڈ اینڈ کامرس (پروموشن اور فیسیلیٹیشن) قانون 2020، کاشتکار (امپاورمنٹ اور پروٹیکشن) پرائس انشورنس معاہدہ اور زرعی خدمات سے متعلق معاہدوں کا قانون 2020 اور ضروری اشیاء (ترمیمی) قانون 2020 رکھا گیا ہے۔
فارمرس پروڈکٹ ٹریڈ اینڈ کامرس (پروموشن اور فیسیلیٹیشن) قانون 2020
اس قانون میں کسانوں کو اپنی پیداوار کو منڈی سے باہر فروخت کرنے کی آزادی فراہم کی گئی ہے۔ قانون میں دو ریاستوں کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کی بات کہی گئی ہے۔ اس کے علاوہ مارکیٹنگ اور ٹریفک پر خرچ کم کرنے کی بات بھی کہی گئی ہے اور کسانوں کو ملک میں کہیں بھی اپنی پیداوار کو فرخت کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
کاشتکار (امپاورمنٹ اور پروٹیکشن) پرائس انشورنس معاہدہ اور زرعی خدمات سے متعلق معاہدوں کا قانون 2020
اس قانون میں زرعی معاہدوں پر نیشنل فریم ورک کی بات کہی گئی ہے۔ اس کے تحت کسانوں کو زرعی پیداوار کے فروخت، فارم خدمات، زرعی کاروباری اداروں، تھوک فروشوں اور برآمد کنندگان کے ساتھ فروخت میں شامل ہونے کا اختیار دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی معیاری بیج، تکنیکی مدد اور فصلوں کی نگرانی، قرض کی سہولیات اور فصلوں کے انشورینس کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔
ضروری اشیاء (ترمیمی) قانون 2020
اس قانون میں اناج، دالیں، تلہن، خوردنی تیل، آلو اور پیاز کو ضروری اشیا کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس سے کاشتکاروں کو مناسب قیمت مل سکے گی کیونکہ بازار میں مقابلہ زیادہ ہوگا۔
کسانوں کی ناراضگی کی وجوہات
قانون میں ایم ایس پی یعنی منیمم سپورٹ پرائس کا ذکر نہیں ہے۔ یہ وہ قیمت ہے جسے حکومت طئے کرتی ہے اور کسانوں سے ریاستی حکومتیں اور مرکزی حکومت اناج خریدتی ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ ایسی حالت میں بازار میں ان کے اناج کی مناسب قیمت ادا نہیں کی جائے گی اور ان کے پاس کوئی متبادل بھی نہیں ہوگا اور مجبوری میں انہیں کوڑی کے بھاؤ میں اپنی محنت کو فروخت کرنا پڑے گا، حالانکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ایم ایس پی کو ختم نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی لیکن اس کے باوجود کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگر ایم ایس پی ختم نہیں کرنا ہے تو اس کا ذکر قانون میں کیوں نہیں کیا گیا ہے؟