اتر پردیش انتخابات کے دوران اسدالدین اویسی کی قیادت والی 'اے آئی ایم آئی ایم' پر بھارتیہ جنتا پارٹی کی 'بی' ٹیم کے طور پر کام کرنے کا مسلسل الزام لگایا گیا۔ ریاست کے انتخابی نتائج سامنے آنے کے بعد بھی یہ بات مسلسل موضوع بحث ہے کہ کیا بی جے پی کو ایم آئی ایم کی وجہ سے کامیابی ملی؟ اس بات پر غیر جانبدارانہ طریقے سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ بی جے پی اور سماج وادی پارٹی کے علاوہ کس پارٹی نے کتنا ووٹ پایا اور اس سے ممکنہ طور پر کس کو نقصان ہوا؟ اسی کے ساتھ اس بات پر بھی غور کیا جانا چاہیے کہ سابقہ انتخاب کے مقابلے میں کس پارٹی کا کتنا ووٹ گھٹا اور ممکنہ طور پر وہ کس پارٹی کے حصے میں گیا؟
اس موضوع پر جب بھی بات ہوتی ہے تو اکثر ساری بحث بی جے پی، سماجوادی پارٹی اور ایم آئی ایم پر سمٹ جاتی ہے جب کہ ان کے علاوہ بھی بہت سی جماعتیں میدان میں تھیں، جن کی وجہ سے ووٹ تقسیم ہوئے۔
ویسے تو بنیادی طور پر کسی فرد یا کمیوٹی کے ووٹ پر کسی بھی پارٹی کی اجارہ داری نہیں ہے، ورنہ ملک کے خزانے سے لاکھوں کروڑوں خرچ کر کے یہ سارا انتخابی عمل بار بار دہرانے کی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔ در اصل یہ پوری بحث ہی نامراد حسرتوں اور اور ناکام امیدوں پر ٹکی ہے کہ اگر ایسا نہ ہوتا تو ویسا ہو جاتا اور ویسا نہ ہوتا تو ایسا ہو جاتا۔
بہرحال یہ بات عام طور پر کہی جا رہی ہے کہ اویسی کی پارٹی نے بی جے پی کو الیکشن جیتنے میں مدد کی، لیکن ایک سچائی یہ بھی ہے کہ ایم آئی ایم سے زیادہ ووٹ مایاوتی کی بہوجن سماج پارٹی کو ملے ہیں اور اس پارٹی کو محض ایک سیٹ پر ہی کامیابی ملی۔ اسی کے ساتھ سکے کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ سابقہ الیکشن کے مقابلے میں بی ایس پی کے ووٹ بڑے پیمانے پر گھٹے ہیں تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ وہ ووٹ کہاں گئے اور بی ایس پی کے سرگرم نہ رہنے سے کس کو فائدہ پہنچا؟
نتائج کے بعد لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اسد الدین اویسی کو دیگر پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کر لینا چاہیے تھا، لیکن کوئی بھی یہنہیں بول رہا کہ کانگریس نے تنہا الیکشن کیوں لڑا، جب کہ مہینوں کی محنت کے بعد کانگریس کے کھاتے میں محض 2 سیٹیں آئیں اور نہ ہی کسی نے مایاوتی کو ہدف تنقید بنایا، جنہوں نے 12.88 فیصد ووٹ لینے بعد بھی محض ایک ہی سیٹ پر کامیابی حاصل کی۔
لوگ کہہ رہے ہیں کہ اگر اسد الدین اویسی دوسری پارٹی کے ساتھ اتحاد کرتے تو شاید بی جے پی کو اتنی زیادہ سیٹیں نہیں ملتیں لیکن کوئی یہ نہیں کہہ رہا کہ مایاوتی، اکھلیش یادو اور کانگریس کو بھی متحدہ طور پر الیکشن میں اترنا چاہیے تھا یا پھر اویسی کو کسی نے اپنے ساتھ کیوں نہیں لیا؟
ایم آئی ایم کو بی جے پی کی بی ٹیم کہتے ہوئے لوگ اس پر تنقید کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ایم آئی ایم کی وجہ سے ووٹ تقسیم ہوئے لیکن الیکشن کمیشن آف انڈیا کے اعداد و شمار کے مطابق ایم آئی ایم کو محض 0.49 فیصد ووٹ ملے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر کہ 0.49 فیصد ووٹ سے کوئی کیسے کسی کو فائدہ یا نقصان پہنچا سکتا ہے، جب کہ مایاوتی کی بہوجن سماج پارٹی کو 12.88 فیصد ووٹ ملے اور اسے محض ایک ہی سیٹ پر کامیابی ملی۔