حیدرآباد میں روایتی طور پر شادی بیاہ کی تقریب میں دلہن کو جہیز میں تانبے اور پیتل کا برتن قلعی دیا جاتا ہے جیسے گنگال، تیتڑا، ڈونگا، پانی گرم کرنے کے بھپکا، کھانے کے دیگچے، اور دیگر اشیا ہوتے ہیں۔
شہر حیدرآباد میں قدیم خلعی کا کاروبار متاثر اس سامان کو قلعی کرنی پڑتی ہے۔ پرانے برتن کو قلعی کرتے ہوئے نئے انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔ آگ سے برتن کو گرم کرتے ہوئے قلعی کی جاتی ہیں لیکن یہ کاروبار دن بہ دن ختم ہوتا جارہا ہے۔
چونکہ آج کل پیتل یا تانبے کے برتن کا بہت کم استعمال ہو رہا ہے اس لیے یہ کاروبار دم توڑ رہا ہے تو دوسری جانب لاک ڈاون نے ان کاریگروں کو دوکانات بند رکھنے پر مجبور کر دیا ہے۔
قلعی کے کاریگر محمد سلمان نے بتایا کہ وہ پہلے روزانہ ایک ہزار روپے کماتے تھے لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کی کمائی صرف چار سو تا پانچ سو روپے ہو چکی ہے۔ پچھلے سال بھی شادی بیاہ کے سیزن میں لاک ڈاون نافذ تھا اس سال بھی لاک ڈاون نافذ ہے۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں کورنا وائرس لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے شمار تاجرین کو اپنے کاروبار بند رکھنا پڑرہا ہے جس کے سبب ان کا کاروبار متاثر ہے۔