واشنگٹن: امریکی عدالت نے پاکستانی نژاد کینیڈین تاجر تہور رانا کو بھارت کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی۔ ان پر 2008 کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ رانا کو ان حملوں میں ان کے کردار کے لیے بھارت کی جانب سے حوالگی کی درخواست پر امریکہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ امریکی عدالت نے ان کی حوالگی کے لیے امریکی حکومت کے ذریعے بھارتی درخواست پر اتفاق کیا۔
کیلیفورنیا کی یو ایس ڈسٹرکٹ کورٹ کی امریکی مجسٹریٹ جج جیکولین چولجیان نے کہا کہ عدالت نے درخواست کی حمایت اور مخالفت میں پیش کی گئی تمام دستاویزات کا جائزہ لیا ہے۔ سماعت میں پیش ہونے والے دلائل پر غور کیا گیا ہے۔ بدھ کو 48 صفحات پر مشتمل عدالتی حکم نامہ جاری کیا گیا۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ تمام حقائق اور دستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ تہور رانا پر لگائے گئے الزامات درست ہیں اور امریکی قانون کے مطابق اسے حوالے کیا جا سکتا ہے جس کا مطالبہ بھارتی حکومت نے امریکی حکومت کے ذریعے کیا ہے۔
حکومت ہند نے تہور رانا پر اس کے بچپن کے دوست ڈیوڈ کولمین ہیڈلی اور دیگر کے ساتھ ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی اور ان کو انجام دینے کا الزام عائد کیا ہے۔ ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کو 'داؤد گیلانی' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ 26 نومبر 2008 کو 10 پاکستانی دہشت گردوں نے ممبئی کے باوقار اور اہم مقامات پر 6 امریکیوں سمیت 160 سے زائد افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ امریکی عدالت نے ان کی حوالگی کے لیے امریکی حکومت کے ذریعے بھارتی درخواست پر اتفاق کیا۔