گجرات اردو ساہتیہ اکادمی کی جانب سے وظیفہ بند ہوجانے سے ان شعرا و ادبا مشکلات میں مبتلا ہوگئے ہیں، جو گجرات اردو ساہتیہ اکادمی پر انحصار کئے ہوئے تھے۔
وظیفہ نہ ملنے سے ان شعراء و ادبا حضرات کو تنگ دستی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اس تعلق سے گجرات کے دو مشہور شعراء نے اپنی پریشانی سناتے ہوئے کہا کہ دراصل گجرات اردو ساہتیہ اکادمی اردو زبان و ادب کے فروغ کے لیے مختلف سرگرمیاں انجام دے رہی ہے جس میں سے ایک ہے شعراء وادبا کو وظیفہ دینا ہے۔
اس کے تحت ضعیف ادبا و شعراء کو ان کی زندگی بھر کی خدمات کے باعث انہیں مالی تعاون کرنے کے لیے ماہانہ وظیفہ فراہم کرتی ہے۔
گجرات ساہتیہ اکادمی نے سب سے پہلے 500 روپے وظیفہ دینا شروع کیا تھا اس کے بعد 700 اور آگے چل کر 3000 روپے ہوئے اور حالیہ دنوں میں 5000 روپے وظیفہ دی جاتی رہی تھی۔
تاہم یہ وظیفہ گزشتہ سال اگست سے بند کردی گئی ہے جس سے احمدآباد کے چار بزرگ شعراء ادبا مزمل حسین انصاری، قیوم کنول، امتیاز جے پوری، انیس خان(انیس منیری) وغیرہ کی زندگی پر گہرا اثر پڑا ہے۔
ان میں سے ایک گجرات کے مشہور شاعر انیس منیری نے ای ٹی وی بھارت کی نمائندہ روشن آرا انصاری سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گجرات اردو ساہتیہ اکادمی کی جانب سے جو ہمیں وظیفہ مل رہا تھا اس سے کافی فائدہ تھا، ہماری کتابیں اردو ساہتیہ اکادمی کی بدولت چھپتی تھیں۔
انھوں نے کہا کہ ان کی تین کتابیں شائع ہوچکی ہیں چوتھی کتاب کا مسودہ تیار ہے مگر وہ فی الحال اس کتاب کو چھپوا نہیں سکتے کیونکہ ان کے پاس اشاعت کے لیے اتنے پیسے نہیں ہیں۔