اتر پردیش میں ووٹنگ کے پہلے مرحلے First Round of Voting میں صرف 3 دن باقی ہیں اور یہ مرحلہ خاص طور پر بی جے پی کے لیے اہم ہے۔ کیونکہ پچھلی بار مغربی اتر پردیش کی سیٹوں نے بی جے پی کو انتخابات میں اچھی برتری دلائی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ انتخابات کے پہلے مرحلے کے آخری مرحلے میں پارٹی نے اپنے سینئر لیڈروں کے ساتھ وزیر اعظم چوپال پروگرام کا اہتمام کیا ہے۔ ای ٹی وی بھارت کی سینئر نامہ نگار انامیکا رتنا کی رپورٹ۔
جاٹ لینڈ میں تمام پارٹیاں اپنا اپنا سکہ جمانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہیں۔ مغربی یوپی میں 58 سیٹوں کے لیےVoting for 58 Seats 10 فروری کو ووٹنگ ہونی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک ہی دن میں تمام پارٹیوں کے سپریمو اس علاقے میں سرگرم ہیں۔ بجنور کے پروگرام میں وزیر اعظم نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے دوبارہ بی جے پی کی حمایت کرنے کا عہد لینے کی بات کہی۔ اسی وقت بی ایس پی سپریمو مایاوتی اور ایس پی کے اکھلیش یادو نے بھی اس علاقے میں منعقد اپنی اپنی ریلیوں سے خطاب کیا۔
مغربی یوپی میں 30 سیٹوں پر جاٹ ووٹ بینک مکمل طور پر قابض ہے اور اسے سیاسی طاقت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ چودھری چرن سنگھ نے یوپی میں اس علاقے میں جاٹ برادری کو پاور بینک کے طور پر قائم کیا تھا۔ لیکن 2013 کے فسادات نے ان سیاسی جماعتوں کی مساوات کو بدل دیا۔ اس مساوات سے بھارتیہ جنتا پارٹی کو زبردست فائدہ ہوا اور یہ علاقہ یک طرفہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے پاس چلا گیا اور یہی وجہ تھی کہ پارٹی کو انتخابات میں تاریخی کامیابی ملی۔
لیکن کسانوں کی حالیہ تحریک نے ایک بار پھر اس علاقے کے ووٹ بینک کا ریاضی بدل کر رکھ دیا ہے۔ باقی پارٹیاں اب دوبارہ اس علاقے میں اپنے امکانات تلاش کر رہی ہیں اور اس موقع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ آر ایل ڈی،جو ہمیشہ جاٹوں پر سیاست کرتی رہی ہے اس نے ایس پی اتحاد کے ساتھ مل کر اس علاقے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ووٹ بینک کو مکمل طور پر ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔ وہ دعویٰ کر رہی ہیں کہ اس بار بی جے پی کو جاٹوں اور کسانوں کی اکثریت والے علاقے میں سیٹیں نہیں ملیں گی۔