لکھنؤ: اپوزیشن کے بھاری ہنگامے اور شور شرابے کے درمیان اترپردیش اسمبلی کے بجٹ اجلاس کا آغاز پیر کو گورنر آنندی بین پٹیل کے کلیدی خطبے کے ساتھ ہوا۔ ذات پر مبنی مردم شماری کے مطالبے، مہنگائی، بے روزگاری اور نظم ونسق سمیت دیگر موضوعات کے حوالے سے سماج وادی پارٹی کے اراکین نے اسمبلی کے اندر اور باہر جم کر ہنگامہ کیا۔ ایس پی کے سینیئر لیڈر شیوپال سنگھ یادو کی قیادت میں ایس پی اراکین نے اسمبلی کے باہر حکومت مخالف نعرے بازی کی اور دھرنا دیا۔ ایس پی اراکین کا مشتعل رویہ گورنر آنندی بین پٹیل کی تقریر کے دوران بھی جاری رہا۔
اپوزیشن اراکین خاص طور سے ایس پی اور آر ایل ڈی کے اراکین'گورنر واپس جاؤ' اور حکومت مخالف دیگر نعرے لگارہے تھے۔ اس درمیان کچھ اراکین ہاتھوں میں تختیاں لے ایوان کی ویل میں بھی پہنچ گئے۔ اسمبلی اسپیکر ستیش مہانا نے اراکین سے خاموش رہنے کی اپیل کی لیکن اس کا کوئی اثر دکھائی نہیں دیا۔ آخر کار شدید ہنگامے اور شوشرابے کے درمیان گورنر نے ودھان سبھا اور ودھان بھون کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا اور حکومت کی حصولیابیاں شمار کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بی جے پی حکومت عوام کے بھروسے کی کسوٹی پر کھری اتری ہے۔ گورنر نے حال ہی میں منعقد ہوئے گلوبل انوسٹر سمٹ کو کامیاب بتاتے ہوئے کہا کہ سرمایہ کاری آنے سے ریاست کی ترقی کو رفتار ملے گی۔
اسمبلی کی کاروائی شروع ہونے سے پہلے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے میڈیا نمائندوں سے بات چیت میں کہا کہ 22 فروری کو یوپی کی 25 کروڑ عوام کے لئے اسمبلی میں بجٹ پیش کیا جائے گا۔ اس کے بعد گورنر کے کلیدی خطبے اور بجٹ پر بحث ہونے کے بعد بجٹ پاس ہوگا۔اراکین اسمبلی کو اپنے حلقے کے مسائل کو اٹھانے کا موقع ملے گا۔ ہر عوامی نمائندے کا فریضہ ہے کہ وہ اپنی بات کو موثر اندار میں ایوان میں رکھے۔یہ ان کا حق اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ مفاد عامہ سے وابستہ موضوعات پر مثبت تبادلہ خیال کے ذریعہ مناسب جواب دے۔