اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

اپوزیشن ملک کی شبیہ خراب کرنے میں مشغول: مختار عباس نقوی

کانپور میں مرکزی بجٹ 2021۔22 کے ضمن میں منعقد ہوئے ایک سیمینار اور پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اقلیتی امور کے مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے کہا کہ 'کچھ لوگوں کے تمام تر سیاسی ہتھکنڈوں کے باوجود عوام نے سال 2014 میں وزیر اعظم نریندر مودی اور این ڈی اے پر اعتماد کا کیا اور اکثریت کےساتھ حکومت بنی۔ 2019 میں اس سے بڑی اکثریت سے نوازا۔ اس دوران ہوئے اسمبلی، پنچایت و مقامی انتخابات میں بھی عوام نے مودی حکومت کی پالیسیوں پر مہر لگائی ہے۔'

اپوزیشن ملک کی شبیہ خراب کرنے میں مشغول:نقوی
اپوزیشن ملک کی شبیہ خراب کرنے میں مشغول:نقوی

By

Published : Feb 6, 2021, 7:32 PM IST

بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر و مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے اپوزیشن کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ہفتہ کو کہا کہ اپوزیشن گذشتہ 6 سالوں سے بھارت کی شبیہ خراب کرنے میں مشغول ہیں۔

آج کانپور میں مرکزی بجٹ 2021۔22 کے ضمن میں سیمینار اور پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں کہا کہ ایسے سازشی لوگوں اور شاطروں کے مرجھائے چہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ ان کے سبھی کوششوں کو عوام نے نظرانداز کردیا ہے۔ عوام نے ایسے شاطروں کو وقت وقت پر سبق سکھایا ہے۔

نقوی نے کہا کہ کبھی سرجیکل اسٹرائیک پر سوال تو کبھی سی اے اے پر پروپیگنڈہ تو کبھی کورونا بحران میں عوامی صحت کے لئے کئے گئے اقدامات پر انہیں گمراہ کرنے کی کوشش اور اب زرعی قوانین پر ’پروپگنڈہ گینگ‘ کچھ کسانوں کے کندھے پر بندوق رکھ کرملک کو بدنام کرنے اور کسانوں کو ملنے والے فائدے کو نقصان پہنچانے کی سازش کی جارہی ہے۔

نقوی نے کہا کہ کچھ لوگوں کے تمام تر سیاسی ہتھکنڈوں کے باوجود عوام نے سال 2014 میں وزیر اعظم نریندر مودی اور این ڈی اے پر اعتماد کا اظہار کیا اور سادہ اکثریت سے حکومت بنی۔ 2019 میں دوبارہ اس سے بڑھ کر اکثریت سے نوازا۔ اس دوران ہوئے اسمبلی، پنچایت و مقامی انتخابات میں عوام نے مودی حکومت کی پالیسیوں پر مہر لگائی ہے۔

نقوی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے’ سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس‘ فارمولے نے کریمنل سازش کے کرداروں کو بے نقاب کیا ہے۔ دنیا مسٹر مودی کے چو طرفہ ترقی کی قائل ہوئی ہے۔مودی سماج کے ہر طبقے کی ترقی و برابر کی حصے داری کے لئے مسلسل کام کرتے رہے۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ جب ہماری فوج نے گھس کر دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کی تو سرحد کے اس پار سے ثبوت طلب کئے جانے لگے اور سرحد کے اس پار سے بھی قدیم پارٹی کے لیڈر سوال کھڑے کرنے لگے

ABOUT THE AUTHOR

...view details