بھوپال:یکساں سول کوڈ کو نافذ کرنے کے حوالے سے مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کے سینئر وکیل شاہنواز خان نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'بنیادی بات یہ ہے کہ جو بھی شادیاں ہو اس کا رجسٹریشن ہونا چاہیے۔ جہاں پر رجسٹریشن نہیں ہوتا ہے وہاں پر لڑکی یا لڑکے کو ایک دوسرے کو ثابت کرنے میں پریشانی ہوتی ہیں اور یہ دیگر سماج میں ہوتا ہے لیکن مسلم سماج میں یہ نہیں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم طبقہ میں شادیوں کا باقاعدہ رجسٹریشن ہوتا ہے اور ان کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے لیکن دوسرے سماج میں یہ ریکارڈ رکھنے کا کوئی انتظام نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا یہی وجہ ہے کہ حکومت کے پاس یہ سب ریکارڈ ہے اس لیے وہ اس طرح کی پالیسی بنا رہی ہے۔ Muslim Scholars on Uniform Civil Code
Muslim Scholars on UCC یکساں سول کوڈ سے غیرمسلم زیادہ پریشان ہوں گے، مسلم رہنما
بھوپال کی مسلم تنظیمیں اور قانون سے جُڑے لوگوں و ذمہ داران کا کہنا ہے کہ یکساں سول کوڈ سے مسلم سماج کو کوئی پریشانی نہیں ہوگی بلکہ اس قانون سےدیگر سماج کے لوگ متاثر ہوں گے۔
ایڈووکیٹ شاہنواز خان نے کہا کہ دوسری جانب حکومت اس طرح کی ہے کہ وہ کچھ طبقوں پر پابندی عائد کرنا چاہتی ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ جتنے بھی سماج میں شادیاں ہو رہی ہیں وہ ایک ہی طرح سے کی جائیں یہی یکساں سول کوڈ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں کئی طرح کے لوگ رہتے ہیں کئی طرح کے مذاہب ہیں، طرح کئی ذات ہیں، کئی طرح کے لوگ ہیں اور ان کی رسم و رواج سب الگ الگ ہیں اور حکومت چاہتی ہے کہ ان رسم و رواج کو توڑ کر ایک طرح کی شادی کی جائے یہی یکساں سول کوڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ووٹ بینک کی سیاست ہے اور یہ قانون انہیں کے لئے مصیبت بن کے رہ جائے گا کیونکہ ہمارے ہم وطن بھائیوں کے ایک ہزار کے قریب فرقے ہیں۔
وہیں یکساں سول کوڈ پر مدھیہ پردیش جمیعت العلماء کے صدر حاجی محمد ہارون نے کہا کہ بھارت آئین سے چلتا ہے اور سارے رسم و رواج اور روایتیں آئین کا ہی حصہ ہیں۔ ہمارے ملک میں جو چیز یکساں ہو سکتی تھی وہ ملک نے پہلے ہی کر لی ہے۔ بھارت میں انڈین پینل کوڈ، سول پروسیجر کوڈ، سول کوڈ اور جتنے بھی قانون جو یکساں ہوسکتے تھے بھارت میں وہ پہلے ہی کیے جا چکے ہیں اور بھارت یکساں سول کوڈ سے ہی چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا اب تو کورٹ نے لیواِن ریلیشن شپ یعنی لڑکا اور لڑکی بغیر شادی کے بھی ساتھ رہ سکتے ہیں اس قانون کو پاس کیا ہے، جب اس طرح کے قانون کو منظوری دی جاتی ہے تو یکساں سول کوڈ قانون بنانے کا ان کا کیا مقصد ہے یہ سمجھ سے باہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں سب ہی روایتیں بخوبی ادا کی جا رہی ہے، حکومت کے ذریعے یہ بیان بازی کی جا رہی ہے جس کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا وہیں مسلم سماج کے بارے میں چار بیویاں رکھنے کی بات کی جا رہی ہے تو کوئی بھی مسلمان ایسا نہیں ہے جو اس وقت چار بیویاں رکھ رہا ہے انہوں نے کہا کہ خوامخواہ لوگ مسلمانوں کے بارے میں چار بیویاں اور 40 بچوں کی باتیں کر رہے ہیں۔