یوکرین کے متعدد علاقوں سے شہریوں کو نکالنے کے لیے جنگ بندی کے اعلان کے باوجود روسی افواج یوکرین کے شہروں پر بمباری جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وہیں عالمی عدالت میں بھی یوکرین کی درخواست پر سماعت شروع ہو گئی ہے۔ ICJ Hearing on Ukraine Russia War
تاہم یہ کہنا مشکل ہے کہ آئی سی جے کی سماعت سے روس پر کتنا اثر پڑے گا۔ لیکن یہ یقینی طور کہا جاسکتا ہے کہ روس پر ایک اخلاقی دباؤ پیدا کرسکتا ہے۔
بین الاقوامی عدالت میں یوکرین جنگ کی سماعت شروع وہیں ماسکو نے یوکرین کی اس درخواست پر سماعت کے لیے اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت (بین الاقوامی عدالت انصاف) میں وفد بھیجنے سے انکار کر دیا ہے جو روس کو اپنے حملے کو روکنے کا حکم دے۔
بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے صدر جان ڈونگو نے کارروائی کے آغاز پر کہا، "عدالت کو ان زبانی کارروائیوں میں روسی فیڈریشن کی عدم پیشی پر افسوس ہے۔"
نیدرلینڈز میں روسی سفیر، الیگزینڈر شولگین، نے عدالت کو خط لکھا اور "اشارہ دیا کہ ان کی حکومت شرکت کا ارادہ نہیں رکھتی۔
یہ بھی پڑھیں: Russia Attacks Ukraine: یوکرین نے روس کے خلاف بین الاقوامی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا
یوکرین نے دی ہیگ میں قائم آئی سی جے سے کہا ہے کہ وہ روس کو 24 فروری سے ماسکو کی جانب سے شروع کیے گئے فوجی آپریشن کو فوری طور پر معطل کرنے کا حکم دے۔
کیف اور ماسکو کے وکلاء جنگ کو روکنے کی قانونی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر پیر کو اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت میں اپنے دلائل پیش کریں گے۔ عالمی عدالت انصاف اپنے ہیڈ کوارٹر پیس پیلس میں دو روزہ سماعت کر رہی ہے۔
یوکرین نے عدالت سے کہا ہے کہ وہ روس کو 24 فروری کو شروع کیے گئے فوجی آپریشن کو فوری طور پر معطل کرنے کا حکم دے۔
روس کے مطابق اس حملے کا مبینہ مقصد علیحدگی پسند مشرقی علاقوں لوہانسک اور ڈونیٹسک میں نسل کشی کو روکنا اور سزا دینا ہے۔
یوکرین کی درخواست پر فیصلہ چند دنوں میں متوقع ہے، حالانکہ یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا روس کسی عدالتی احکامات کی تعمیل کرے گا یا نہیں۔