لندن: برطانوی پارلیمنٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی کا دفاع کرتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم رشی سنک نے بی بی سی کی دستاویزی فلم سے خود الگ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے بھارتی ہم منصب کی منفی تصویر کشی سے متفق نہیں ہیں۔ رشی سنک نے یہ تبصرہ پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ عمران حسین کی جانب سے برطانوی پارلیمنٹ میں متنازع دستاویزی فلم پر اٹھائے گئے سوال پر کیا۔
بی بی سی کی رپورٹ پر عمران حسین کے سوال کا جواب دیتے ہوئے رشی سنک کا کہنا تھا کہ ’اس پر برطانوی حکومت کا موقف واضح اور دیرینہ ہے، اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ بلاشبہ، ہم ہراساں کرنے کو برداشت نہیں کرتے جہاں کہیں بھی یہ ظاہر ہوتا ہے، لیکن اس دستاویزی فلم میں جس انداز میں معزز آدمی کو پیش کیا گیا ہے میں اس سے بالکل متفق نہیں ہوں۔
واضح رہے کہ برطانیہ کے قومی نشریاتی ادارے بی بی سی نے 2002 کے گجرات فسادات کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کے گجرات کے وزیر اعلیٰ کے دور کو نشانہ بناتے ہوئے دو حصوں پر مشتمل ایک دستاویزی فلم نشر کی۔ اس دستاویزی فلم پر کافی ہنگامہ بپا ہوگیا جس کے بعد اسے منتخب پلیٹ فارمز سے ہٹا بھی دیا گیا۔ بھارتی نژاد برطانوی شہریوں نے اس سیریز کی مذمت کی۔ برطانیہ کے ممتاز شہری لارڈ رامی رینجر نے کہا کہ بی بی سی نے ایک ارب سے زیادہ بھارتیوں کو تکلیف پہنچائی ہے۔
بی بی سی کی جانبدارانہ رپورٹنگ کی مذمت کرتے ہوئے، رامی نے ٹویٹ کیا، بی بی سی آپ نے ایک ارب سے زیادہ ہندوستانیوں کو تکلیف پہنچائی ہے۔ یہ جمہوری طور پر منتخب مودی، ہندوستانی پولیس اور ہندوستانی عدلیہ کی توہین ہے۔ ہم فسادات اور جانوں کے ضیاع کی مذمت کرتے ہیں اور آپ کی جانبدارانہ رپورٹنگ کی بھی مذمت کرتے ہیں۔"