دہلی: گجرات فسادات 2022 پر بی بی سی کی دستاویزی فلم "انڈیا: دی مودی کوئیشچن" کے ٹیلی کاسٹ سے متعلق حالیہ تنازعہ کے درمیان محکمہ انکم ٹیکس نے منگل کو دہلی اور ممبئی میں برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) کے دفاتر پر چھاپہ مارا۔ اس دوران برطانیہ کی حکومت نے بھی اس معاملے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ تاہم کارروائی سے متعلق کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ برطانیہ کے حکومتی ذرائع نے بتایا کہ وہ بھارت میں بی بی سی کے دفاتر میں کیے گئے سروے کی رپورٹس پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
بتادیں کہ انکم ٹیکس کی ٹیم گزشتہ 21 گھنٹوں سے سروے کر رہی ہے۔ یہ چھاپہ منگل کی دوپہر 12 بجے شروع ہوا۔ بتایا جا رہا ہے کہ بین الاقوامی ٹیکس میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے آئی ٹی کی ٹیم بی بی سی کے دفتر پہنچی ہے۔ یہی نہیں تحقیقات کے لیے پہنچی انکم ٹیکس ٹیم نے دفتر میں موجود ملازمین کے فون بھی ضبط کر لیے اور ملازمین کو دفتر چھوڑ کر گھر جانے کو کہا۔
بی بی سی کے دفتر پر انکم ٹیکس کی اس کارروائی کو بین الاقوامی ٹیکس سے متعلق معاملہ بتایا جا رہا ہے، جس میں ٹیکس بے ضابطگیوں کے حوالے سے بی بی سی کے دفتر میں 21 گھنٹے تک یہ آئی ٹی سرچ جاری ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ انکم ٹیکس ٹیم بدھ کو بھی اپنی جانچ جاری رکھ سکتی ہے۔ ایسے میں بی بی سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہم اپنے ملازمین کے ساتھ ہیں، اور اس تحقیقات میں آئی ٹی ٹیم کی مدد کر رہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ حالات جلد معمول پر آجائیں گے۔ جاری کردہ اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ صحافت سے متعلق ہمارا آؤٹ پٹ اور کام معمول کے مطابق جاری رہے گا۔ ہم اپنے قارئین کی خدمت کے لیے پرعزم ہیں۔ جب کہ برطانیہ کی حکومت مبینہ طور پر صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، بی بی سی نے کہا ہے کہ اس کے کچھ ملازمین سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے دہلی اور ممبئی کے دفاتر میں انکم ٹیکس کی جاری انکوائریوں میں تعاون کرنے کے لیے رہیں۔