یہ دو نوجوان جو آسانی سے ناریل کے درختوں پر چڑھتے ہیں ان کا نام وٹٹل گوڑا اور انوش ہے۔
ان دونوں نے ثابت کیا ہے کہ ہم زراعت سے بھی ترقی حاصل کر سکتے ہیں اور آئی ٹی سیکٹر کمپنیوں کے بڑے ملازمین کی طرح رقم بھی کما سکتے ہیں۔ یہ دونوں نوجوان ناریل توڑنے کے کام سے ہر ماہ 60 سے 80 ہزار روپے کماتے ہیں۔
وٹل گوڑا سولیہ کے مرولیادا کدیرا گاؤں اور انوش، منگلورو کے سورت کَل کے رہنے والے ہیں۔ یہ دونوں نوجوان ناریل کے درخت پر چڑھتے ہیں اور آسانی سے ناریل توڑتے ہیں۔ یہ روز 60 سے 80 درختوں پر چڑھکر ناریل توڑتے ہیں۔
محکمہ زرعی سائنس سینٹر کے زیر اہتمام منعقد تربیتی پروگرام ''ٹینگینا مارا اسنیہی (جس کا مطلب ہے کہ فرینڈلی کوکونٹ ٹری، ناریل اور اس کے درخت سے زیادہ فائدہ کی جانکاری) نے وٹل اور انوش کی طرز زندگی کو تبدیل کر دیا ہے۔ اس تربیتی پروگرام میں محکمہ نے ناریل کے درخت پر چڑھنے اور توڑنے کے لئے سامان کا بندوبست کرنا سکھایا ہے۔ ان دونوں نوجوانوں کو پہلے سے ہی ناریل توڑنے کا فن آتا تھا، لیکن تربیت حاصل کرنے کے بعد یہ دونوں اس فن میں ماہر ہو گئے ہیں۔
زرعی سائنسدان ٹی جے رمیش نے بتایا کہ ''اس مرکز میں 200 سے زائد نوجوانوں کو ناریل کے درختوں پر چڑھنے کی تربیت دی گئی تھی۔ دکچھن کننڑ میں ناریل توڑنے والوں کی کمی کو دیکتھے ہوئے ہم نے نوجوانوں کو آسانی سے ناریل توڑنے کی تربیت دینے کا انتظام کیا۔ اس سے نوجوان، جو بےروزگاری کے مسئلے کا سامانا کر رہے تھے، وہ اب ناریل کے پیڑوں پر چڑھ کر روزگار حاصل کر رہے ہیں۔
جن لوگوں نے کے وی کے مرکز میں تربیت حاصل کی تھی، انہوں نے اپنے ابتدائی دنوں میں ہی 40-50 درختوں پر چڑھنا شروع کردیا۔ کچھ مہینوں کے بعد انہوں نے ایک دن میں تقریباً 80 درختوں پر چڑھنا شروع کیا۔ وٹل اور انوش ناریل کے درخت پر چڑھنے کے لئے 35 روپے لیتے ہیں۔ وِٹل گوڑا کا کہنا ہے کہ جو لوگ بےروزگاری کے مسئلہ کا سامنا کر رہے ہیں وہ پیسے کمانے کے لئے اس کام کو کر کے اپنی زندگی بہتر بنا سکتے ہیں۔